سندھ میں نئی کورونا ایس او پیز، لاک ڈاؤن اور کاروبار پر پابندیاں، ملکی معیشت کا کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

NCOC announced a new Corona policy

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

صوبہ سندھ صرف پاکستان کا صوبہ ہی نہیں بلکہ باب الاسلام بھی ہے اور کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہی نہیں بلکہ شہرِ قائد بھی ہے اور ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بھی، جہاں آج نئی کورونا ایس او پیز کے تحت لاک ڈاؤن اور کاروبار پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

ہر بار جب لاک ڈاؤن لگایا جاتا ہے، اس سے ملکی معیشت کو کروڑوں بلکہ اربوں روپے کا نقصان پہنچتا ہے اور غریب اور دیہاڑی دار طبقے کیلئے جینا مشکل ہوجاتا ہے۔ سندھ سے پہلے لاک ڈاؤن کی پابندیاں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی نافذ کی گئیں، آئیے تمام تر صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ملکی معیشت کا کیا ہوگا؟

محکمۂ داخلہ سندھ کا نوٹیفیکیشن اور پابندیاں

پاکستانی میڈیا آج محکمۂ داخلہ سندھ کی بنیاد پر کراچی سمیت سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کی خبر سناتا ہوا نظر آیا۔ محکمۂ داخلہ سندھ کے نوٹیفیکشین میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹس، شاپنگ مالز اور شادی ہالز کے اوقاتِ کار صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک مقرر کردئیے گئے ہیں۔ 10 بجے کے بعد شادی ہالز کھولنے یا کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی۔

تفریحی پارکس شام 6 بجے تک بند کردئیے جائیں۔ نجی و سرکاری شعبے کے دفاتر میں 50 فیصد عملہ گھر سے کام جاری رکھے جبکہ صرف 50 فیصد عملہ آفس میں حاضر ہو کر ڈیوٹی سرانجام دے سکے گا۔ اِن ڈور شادی بیاہ کی تقریبات اور بوفے سروس پر پابندی عائد کردی گئی۔ کھلے عام شادی بیاہ کی تقریبات میں بھی 300سے زائد افراد شریک نہیں ہوسکتے اور اگر ہوئے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کو بھی اِن ڈور سروس یعنی گاہکوں کو بٹھا کر کھانا کھلانے کی اجازت نہیں ہوگی تاہم یہ کھانا گھروں پر مہیا کرنے یا ہوم ڈلیوری کی اجازت دے دی گئی۔ ان ڈور اجتماعات، جم اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد ہوگی۔ پابندی کا اطلاق آج شب 12 بجے سے لے کر 15 اپریل تک ہوگا۔عوام ماسک پہنیں اور سماجی فاصلے کی سختی سے پابندی کریں۔ 

دیگر صوبوں میں پابندیوں کی صورتحال 

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب اور کے پی کے سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اسلام آباد کے 5 سب سیکٹرز سیل کرکے دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ کے پی کے میں 7 اضلاع 16 مارچ سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پابندیوں کا سامنا کریں گے۔

صوبہ پنجاب میں بھی کل 14مارچ سے 15 روز کیلئے اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ کے پی کے میں پشاور، مردان، نوشہرہ اور ایبٹ آباد کے علاوہ سوات، صوابی اور مالاکنڈ میں رات 8 بجے تک ہی کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

میڈیکل اسٹورز اور کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ اشیائے ضروریہ کی دکانیں اور اسٹورز کھلے رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ قبل ازیں پنجاب میں برطانوی کورونا وائرس کے باعث لاہور سمیت 7 شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔

لاہور، گجرات، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں 13 اور 14 مارچ کی درمیانی شب سے اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ گویا ملک بھر میں کاروبار، تعلیم اور روزگار کورونا وائرس کے ہاتھوں بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ 

کورونا وائرس کیسز، نئی بات کیا ہے؟

ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 2 ہزار 253 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 29 مزید کورونا میں مبتلا پاکستانی شہری دم توڑ گئے۔ سندھ میں سب سے زیادہ 2 لاکھ 61 ہزار 411 افراد کورونا کا شکار ہوئے۔ پنجاب میں سب سے زیادہ 5 ہزار 769 افراد کورونا کے باعث جاں بحق ہو گئے۔

گزشتہ 5 روز سے کورونا کے 2 ہزار سے زائد نئے کیسز ہر روز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ملک بھر میں 13 ہزار 537 افراد کورونا کے باعث جاں بحق ہوچکے ہیں۔ 

ملکی معیشت اور کراچی 

قبل ازیں پنجاب، کے پی کے اور اسلام آباد کے شہری پابندیوں کا سامنا کر رہے تھے جبکہ آج کراچی سمیت سندھ بھر میں پابندیاں از سرِ نو نافذ کردی گئیں۔ کراچی کو پاکستان کا تجارتی دارالحکومت قرار دیا جاسکتا ہے جو قومی محصولات کا 70 فیصد سے زائد حصہ پیدا کرتا ہے۔

وطنِ عزیز پاکستان میں جتنے بھی عالمی تجارتی و کاروباری ادارے کام کرتے ہیں، ان میں سے زیادہ تر کے ہیڈ آفسز کراچی میں موجود ہیں اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی کراچی میں ہے، کورونا پابندیوں کے باعث پہلے ہی کراچی میں اربوں کا نقصان ہوچکا ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری صحت کا بیان 

وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ چند ہی ہفتوں میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح دو گنا ہوچکی ہے۔ عوام احتیاط کریں، ماسک پہنیں جبکہ وبائی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہسپتالوں کے انتظامات مکمل ہیں۔

ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ کورونا ویکسین کے دوسرے مرحلے میں حکومت نے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے۔ معمر شہری شناختی کارڈ دکھائیں اور ویکسین لگوا لیں۔ برطانوی کورونا ملک کے بڑے شہروں میں پھیل گیا ہے۔ وائرس کی یہ قسم تیزی سے پھیلتی ہے تاہم زیادہ خطرناک نہیں۔ 

معاشی مسائل اور عوام 

بلاشبہ کورونا وائرس ایک عالمی وباء ہے تاہم اس سے جانی نقصان کی شرح اتنی زیادہ نہیں جتنا کہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے عوام الناس کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

بے شمار کاروبار تباہ ہوگئے، لاتعداد افراد ملازمتوں سے محروم اور بے روزگار ہو گئے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے عوام کی معمولی مالی امداد کی اور اب ملک میں دوبارہ لاک ڈاؤن کے نفاذ پر زور دیا جارہا ہے۔

ہر بار جب لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جائے تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ دیہاڑی دار اور لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثرہ کاروباری افراد کو تحفظ دینے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں جن میں مالی امداد سب سے اہم ہے۔

 

Related Posts