پروموشن پالیسی سے رہ جانے والے کراچی کے 7 ہزار طلبہ کا مستقل داؤ پر لگ گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پروموشن پالیسی سے رہ جانے والے کراچی کے 7 ہزار طلبہ کا مستقل داؤ پر لگ گیا
پروموشن پالیسی سے رہ جانے والے کراچی کے 7 ہزار طلبہ کا مستقل داؤ پر لگ گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: محکمہ بورڈز و جامعات سندھ کی سست روری سے 2020ء کی پروموشن پالیسی کے تحت پاس ہونے سے محروم رہ جانے والے سندھ کے ہزاروں طلباء کا تعلیمی مستقل داؤ پر لگ گیا ہے، محکمہ کی جانب سے بورڈز انتظامیہ کو کوئی بھی حتمی جواب نہیں دیا گیا ہے۔

ایم ایم نیو زکو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق کراچی کے سات ہزار سے زائد طلبہ و طالبات انٹر بورڈ میں فارم جمع کرانے کے باوجود پروموشن پالیسی سے استفادہ حاصل نہیں کر سکے ہیں۔

جس کے حوالے سے سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کمیٹی کے سربراہ اور چیئرمین انٹر بورڈ کراچی نے سیکرٹری بورڈز و جامعات قاضی شاہد پرویز سے ملاقات کر کے انہیں اس اہم مسئلہ سے آگاہ بھی کیا تھا اور بعد ازاں خط بھی لکھا تھا۔

خط کے مطابق 2020ء کے امیدواروں کی پروموشن کے تحت سالانہ امیدواروں کو بغیر امتحانات ترقی کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم ٹی پی (بارہ پیپرز)، لازمی مضامین، مختصر مضامین اور خصوصی مواقع کے فوائد کو اس پالیسی میں اجاگر / شامل نہیں کیا جا سکا تھا۔ جب کہ بورڈ کو ایسے طلباء کیلئے خصوصی امتحان 2020ء کروانا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے شہر کی حالت بڑھتی ہوئی کورونا کی وباء کی وجہ سے یہ امتحانات نہیں ہو سکے تھے۔

ڈاکٹر سعید الدین نے خط میں یہ بھی لکھا کہ یہ معاملات بورڈ کے بورڈ آف گورننگ (بی او جی) کے 187 ویں اجلاس میں رکھے گئے تھے اور بورڈ ز ممبران نے اس اجلاس کی قرار داد نمبر 16 کے تحت یہ فیصلہ کیا تھا کہ تمام بورڈوں کے چیئرمین اس اہم ایشو کے بارے میں غور و خوض کے ساتھ تجاویز تیار کر کے اسے آگے بھیجیں گے۔

خط میں مذید لکھا گیا تھا کہ یہ معاملہ آپ کے سامنے رکھا جا رہا ہے تاکہ آپ اس معاملے میں ہماری رہنمائی کریں یا بورڈز کو اجازت دی جائے کہ وہ متعلقہ امیدواروں کے قیمتی تعلیمی سال کو بچانے کے لئے پرموشن پالیسی کی منظوری دیں۔ کیونکہ بورڈ ان ہزاروں امیداروں سے امتحانی فیس پہلے ہی وصول کر چکا ہے۔

محکمہ بورڈز و جامعات کے ذرائع کے مطابق صرف انٹر بورڈ میں پروموشن پالیسی کے منتظر طلباء کی تعداد 7 ہزار سے زیادہ ہے۔ سیکرٹری بورڈز و جامعات قاضی شاہد پرویزنے اس معاملہ کو محکمہ تعلیم کے پاس بھجوا دیا ہے۔

ایم ایم نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے 7ہزار طلبہ اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان دکھائی دیتے ہیں، طلبہ کا کہنا ہے کہ 2020 میں کورونا پالیسی کے تحت بغیر امتحان پروموٹ نہیں کیا گیا اور ہمیں بتایا یہ جا رہا تھا کہ آپ طلباء کا اسپیشل امتحان دسمبر 2020 میں لیا جائے گا۔مگر دسمبر 2020 بھی گزر گیا اور ہمارا امتحان منعقد نہیں ہوا۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے علاوہ تمام صوبوں نے اسپیشل امتحان منعقد بھی کیا اور بروقت نتائج بھی جاری کیے۔ مگر سندھ حکومت کے بورڈز او ر محکمہ بورڈ و جامعات کی باہمی کشمکش کی وجہ سے ہمارا ایک سال ضائع ہوا ہے۔ حالانکہ ہم نے بروقت امتحانی فارم و فیس بھی جمع کرائی تھی۔مگر بورڈ کی اور حکومت سندھ کی ناقص پالیسیوں اور دوہرے تعلیمی معیار کی وجہ سے ہمارا سال ضائع ہوا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ایک متاثرہ امیدوار محمد فیصل نے عدالت سے بھی رجوع کر لیا ہے۔ جس میں آئینی پٹیشن D-2669/2021 کے تحت عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ محکمہ تعلیم سندھ، بورڈز انتظامیہ اور محکمہ بورڈ و جامعات کو پابند کرے کہ وہ متاثرہ طلبہ کا معاملہ حل کرے۔

جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین بورڈ آف انٹر میڈیٹ کراچی ڈاکٹر سعید الدین، سیکرٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ کراچی قاضی شاہد پرویز اور سیکرٹری تعلیم سندھ کو فریق بناتے ہوئے نوٹسسز جاری کئے ہیں۔ جس میں انہیں 31 مئی کو عدالت میں ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم مذکورہ تاریخ کورونا کی وجہ سے منسوخ ہو گئی ہے، جس کے بعد نئی کاذ لسٹ جاری کی جائے گی۔

اس حوالے سے انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین خان نے نمائندہ ایم ایم نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہم نے محکمہ بورڈ و جامعات کو خط لکھ کر ان سے اجازت مانگی ہوئی ہے جیسے ہی وہاں سے اجازت ملتی ہے تو اس کے بعد ان کو پروموٹ کیا جائے گا،اس کے بعد ان کا اسپیشل امتحان لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: آج کل میں اسکول کھولنے یا نہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا جائے گا، سعید غنی

Related Posts