صدر نے سمری سے قبل دماغ استعمال نہیں کیا، جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں اختلافی نوٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صدر نے سمری سے قبل دماغ استعمال نہیں کیا، جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں اختلافی نوٹ
صدر نے سمری سے قبل دماغ استعمال نہیں کیا، جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں اختلافی نوٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کا اختلافی نوٹ سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدرِ مملکت نے سمری بھیجنے سے قبل دماغ استعمال نہیں کیا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس منصور نے الگ الگ اختلافی نوٹس تحریر کیے۔ جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو غیر قانونی طریقے سے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔

جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ ہم جسٹس فائز عیسیٰ کیس کا معاملہ ایف بی آر کو بھجوانے کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ جسٹس منصورنے اختلافی نوٹ میں تحریر کیا کہ حکومت وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر ریفرنس نہیں بھیج سکتی۔

سپریم کورٹ نے اختلافی نوٹ میں سوال کیا کہ کیا حکومت آئین کو پسِ پشت ڈال کر بنیادی انسانی حقوق سلب کرسکتی ہے؟اختلافی نوٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ معاونِ خصوصی شہزاد اکبر اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے۔

اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ صدرِ مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھیجنے سے قبل دماغ استعمال نہیں کیا، جبکہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں پہلے ہی حکومت کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے۔  

یاد رہے کہ اِس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس پر سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا،کیس کافیصلہ جسٹس عمرعطابندیال نے تحریرکیا،فیصلہ 224 صفحات پرمشتمل ہے۔فیصلے میں صدارتی ریفرنس کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیدیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بدنیتی پر مبنی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ریفرنس فیض آباد دھرنا کیس نہیں لندن جائیدادوں کی بنیاد پر بنا، کوئی شق نہیں کہ ججز کیخلاف ریفرنس کو خفیہ رکھنا چاہیے جبکہ یہ فیصلہ 23 اکتوبر کوجاری کیا گیا۔

مزید پڑھیں:  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار 

Related Posts