ایرانی خطرے سے نمٹنا اولین ترجیح ہے، اسرائیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ خطے میں ایرانی موجودگی کو روکنے کے متعلق اسرائیلی موقف اب بھی بالکل واضح ہے۔

اسرائیل کے نئے وزیر دفاع یوآف گیلنٹ نے یہ بات اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کے ساتھ فون پر گفتگو میں کی۔ دونوں وزراء کے درمیان فون کال کے دوران ایرانی مسئلہ مرکزی رہا۔ گیلنٹ نے تصدیق کی کہ تل ابیب ایرانی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی برادری کو متحرک کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

نئے صہیونی وزیر نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے اہم ترین سٹریٹجک چیلنجوں کے حوالے سے بھی صورتحال کا جائزہ لیا۔ گیلنٹ نے ایرانی خطرے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایرانی خطرے کو کثیر جہتی سمجھتا ہے۔ چاہے یہ جوہری خطرہ ہو یا وہ خطرات جو اس کی توسیع کے نتیجے میں پیدا ہوئے جس میں ایرانی اثر و رسوخ اور خطے میں اس کے پراکسیوں کو جارحانہ ہتھیاروں سے مسلح کرنا بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سعودی عرب نے حج و عمرہ کے نئے پیکیجز کا اعلان کر دیا

مقامی میڈیا کے مطابق اسرایلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ایرانی خطرہ تل ابیب کی اولین دفاعی ترجیح ہے۔ انہوں نے ایران کے جوہری عزائم اور علاقائی جارحیت اور جدید اور درست ایرانی ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر بھی روشنی ڈالی۔ گیلنٹ نے اپنے امریکی ہم منصب سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کو ایرانی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے متحرک کریں۔ ماضی میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے اختیار کردہ پالیسی کی طرف واپسی کا عندیہ دیا۔

یاد رہے دونوں فریقوں نے ایرانی مسئلہ کے متعلق اپنے درمیان تیاریاں، ہتھکنڈوں اور مشترکہ تعاون کو مکمل کر لیا تھا۔ کیونکہ اسرائیل نے اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام اور تہران کی توسیع پسندانہ پالیسی کو روکنے کے لیے جارحانہ پالیسی کے ساتھ کام کرے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں اعلان کیا کہ اسرائیل شام میں ایران کی فوجی پوزیشن کو ناکام بنانے کے لیے فیصلہ کن اور زبردستی سے کام کرے گا، اور یہ کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے ارادے کا مسلسل مقابلہ کرے گا اور اس کیلئے پیشہ ورانہ اور کھلے عام مختلف طریقوں کو اپنایا جائے گا اور عالمی رائےعامہ کو بھی ہموار کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تل ابیب ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی واپسی کو روکنے کے لیے اپنی طاقت میں ہر ممکن کوشش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ بین الاقوامی سرپرستی میں جوہری ایران کی طرف لے جائے گا۔

Related Posts