غزہ پر حملوں کے دوران ایک بڑے اسلامی مدرسے میں ‘واہیات’ مشاعرہ۔ حقیقت کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سوشل میڈیا پر دیوبند مکتب فکر کے مرکز، انڈیا میں قائم ڈیڑھ سو سال قدیم دینی مدرسہ دارالعلوم دیوبند سے منسوب ایک مشاعرے کی ویڈیو نے تنازع کھڑا کر دیا ہے، جس میں مدرسے کے طلبہ کے درمیان ایک خاتون شاعرہ ذو معنی اشعار پر مشتمل کلام سنا رہی ہیں۔

فیس بک پر متعدد پیجز اور اکاونٹس سے یہ متنازع ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ وائرل کی جا رہی ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب اسرائیل غزہ کے مسلمانوں پر وحشیانہ بمباری کر رہا ہے، دار العلوم دیوبند کی بے حس انتظامیہ نے اس طرح کا واہیات، ذو معنی اور فحاشی پر مشتمل مشاعرہ منعقد کیا۔

سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین کی بڑی تعداد اس پر شدید تنقید کر رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ دار العلوم دیوبند نے اس طرح کے مشاعرے کا انعقاد کرکے بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر لوگ یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ ایک دینی مدرسے میں دینی طلبہ کے درمیان ایک بے پردہ خاتون شاعرہ کو کلام پڑھنے کی دعوت کیوں دی گئی، جبکہ دینی مدارس کی جانب سے اس طرح کی مخلوط مجالس پر حرمت کے فتوے لگائے جاتے ہیں۔

بہت سے لوگوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ مشاعرے کے دوران خاتون شاعرہ کا کلام مجلس کے تقاضوں کے منافی ہے اور اس کلام پر داد دینے والے دینی طلبہ کا طرز عمل اور انداز بھی نامناسب ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے دہشت گردوں کو اسلام سے خارج قرار دے دیا

دوسری طرف مختلف حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کے بعد دار العلوم دیوبند کے قریبی ذرائع نے اس بات کی تردید کر رہے ہیں کہ دار العلوم دیوبند میں ایسا کوئی مشاعرہ ہوا ہے۔

دار العلوم دیوبند کے استاذ الحدیث نے اس حوالے سے ایک ولاگر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو کا دار العلوم دیوبند سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ یہ ویڈیو کسی مدرسے کی ہے، مگر معلوم نہیں کس مدرسے کی ہے، تاہم یہ ضرور ہے کہ یہ دار العلوم دیوبند کی نہیں ہے۔

دوسری طرف کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ دو نومبر کو دار العلوم دیوبند کے محمود ہال میں پیش آیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس مشاعرے کا انتظام البتہ دار العلوم دیوبند کی انتظامیہ نے نہیں بلکہ شہر کے عام لوگوں نے کروایا تھا۔

یہ واقعہ دار العلوم دیوبند میں پیش آیا ہے یا نہیں اور دار العلوم دیوبند کا واقعہ نہیں تو پھر کس مدرسے کی ویڈیو ہے، یہ معاملہ تا حال پوری طرح واضح نہیں ہوسکا ہے، تاہم یہ بات واضح ہے کہ یہ ویڈیو بھارت کے کسی مدرسے کی ہے۔

Related Posts