مصنوعی ذہانت کس طرح دنیا کو برباد کرسکتی ہے؟ حقائق سامنے آگئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت سے بے شمار تعمیری کام لیے جارہے ہیں، خاص طور پر چیٹ جی پی ٹی، ڈیلی اور مائیکرو سافٹ ایزور سے بہت فوائد حاصل ہورہے ہیں تاہم سائنسدانوں کا ایک طبقہ تاحال اس کے خلاف ہے۔

مثال کے طور پر مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس، ٹوئٹر کے نئے روحِ رواں ایلون مسک اور آنجہانی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگز بھی اے آئی کے استعمال کو نوعِ انسانیت کیلئے خطرناک قرار دیا کرتے تھے۔

سوال یہ ہے کہ کیا مصنوعی ذہانت سے واقعی نوعِ انسانیت کو خطرات لاحق ہیں؟ اگر یہ سچ ہے تو وہ کیا عوامل ہوں گے جن کے تحت مصنوعی ذہانت انسانیت کو برباد کرسکتی ہے؟ آئیے تمام تر حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

غیر متوقع نتائج

یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حامل سافٹ وئیر یا لینگویج ماڈلز مثلاً چیٹ جی پی ٹی بعض اوقات غیر متوقع اور تشویشناک فیصلے کرسکتے ہیں جن کے نتائج کنٹرول کرنا مشکل بلکہ خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔

ملازمتوں کی تباہی 

جب انسان کی جگہ اے آئی کام کرنے لگتی ہے اور نتائج انسانوں کے کام سے بہتر اور تیز رفتار ہوجاتے ہیں تو فیکٹری مالکان اور مختلف صنعتکار اپنا پیسہ بچانے کیلئے ملازمین کو فارغ کرنے لگتے ہیں۔ یہ اے آئی کا ایک بڑا نقصان ہے جس سے بے روزگاری کا طوفان آسکتا ہے۔

عدم مساوات

آج بھی دنیا کے مختلف ممالک اور بین الاقوامی سطح پر بھی ایک مافیا موجود ہے جو مخصوص ڈیٹا تک اتنی زیادہ رسائی رکھتا ہے جس کے بارے میں عام انسان سوچ بھی نہیں سکتے۔ آج اس  مافیا کے ہاتھوں میں بھی مصنوعی ذہانت آچکی ہے جس کے نقصانات انسانیت کو جلد یا بدیر عدم مساوات اور عجیب و غریب قسم کی طبقاتی تقسیم کی صورت میں بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔

تعصب اور ناانصافی

یہی مافیا جب مصنوعی ذہانت کو اپنے مفادات کیلئے کھل کر استعمال کرنے لگے گا تو دنیا کے کسی بھی خطے میں تعصب اور ناانصافی کو ہوا دینا اتنا آسان ہوسکتا ہے جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔

آٹو میٹک ہتھیار

جنگوں میں روبوٹس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایسے میں مصنوعی ذہانت کے تحت کنٹرول کیے جانے والے روبوٹس جنگ کے دوران کوئی بھی ایسا فیصلہ کرسکتے ہیں جو تباہ کن نتائج لاسکتا ہے، یہاں تک کہ متاثرہ خطے میں کوئی نئی یا عالمی جنگ بھی  چھیڑ سکتا ہے۔

احتساب کا فقدان

سارا نظام جب مشینوں کے سپرد کردیا جائے تو احتساب کا بہت بڑا فقدان جنم لے گا کیونکہ مصنوعی ذہانت غلط فیصلے کرسکتی ہے تاہم اس کیلئے کسی کو ذمہ دار ٹھہرانا بے حد مشکل بلکہ ناممکن بھی ہوسکتا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہوگا جس میں تباہی و بربادی تو ہوگی لیکن اس کا ذمہ دار نہ کوئی ہوگا، نہ کسی کو پکڑا جاسکے گا، نہ ہی سزا دی جا سکے گی۔

ہیکنگ خطرناک سے مہلک

کسی بھی نظام کو ہیکرز کی دست برد سے بچانا بے حد اہم ہوا کرتا ہے۔ جب اے آئی سسٹم پر کوئی ہیکر قابو پا لے گا تو وہ حساس معلومات تک آسانی سے رسائی حاصل کرسکے گا اور اہم انفرا اسٹرکچر میں بھی خلل ڈال سکے گا۔ چونکہ انسان اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اے آئی کے سپرد کرچکے ہوں گے تو وہ تمام کا تمام ہیکرز کے قابو میں آنے کے بعد آج کے دور میں خطرناک ثابت ہوجانے والی ہیکنگ مہلک کے درجے تک جا پہنچے گی۔

مسائل کا حل کیا؟

بلاشبہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے عالمِ انسانیت کو بڑے بڑے خطرات ہوسکتے ہیں لیکن جب تک کوئی مسئلہ سامنے نہیں آتا، اس کا حل بھی تلاش نہیں کیا جاسکتا۔

اگر ہم چیٹ جی پی ٹی کی مثال سامنے رکھیں تو یہ شبہ کہ اس سے ملازمتیں ختم ہوجائیں گی بہت حد تک درست بھی ہے تاہم اگر انسان اپنے آپ کو آنے والے دور کے چیلنجز کیلئے تیار کر لے تو ایک ملازمت ختم ہونے پر دوسری پیدا بھی ہورہی ہوگی۔

موجودہ دور میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ڈیٹا سائنس کی اہمیت پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھ چکی ہے۔ نوجوان نسل کو آنے والے وقت کیلئے خود کو تیار کرنے کیلئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے تمام ٹولز سیکھنے ہوں گے تاکہ ہمارا ملک بھی ترقی کرسکے۔

Related Posts