گیس بندش سے صنعتیں بند ہورہی ہیں، شرح سود 7فیصد کیا جائے، عبدالرشید

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

High interest rate hits industries: Abdul Rasheed

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر عبدالرشید نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں مزید 100 بیسس پوائنٹس اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خاص طور پر ایسے وقت میں جب صنعتوں کو گیس کی شدید قلت کی وجہ سے جبری بندش کا سامنا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فری فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ دھچکہ کا کام کرتا ہے جو بروقت درآمدات کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اس طرح کرنٹ اکاؤنٹ کو برقرار رکھا جاتا ہے۔

عبدالرشید نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے مانیٹری پالیسی کے بیان میں کہا ہے کہ افراط زر کی وجہ سپلائی سائیڈ ایشوز ہیں جن کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا 70 فیصد تک عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

صدرسائٹ انڈسٹریزنے شرح سودکو 7 فیصد پر لانے کا مطالبہ کیا کیونکہ صنعتوں کو پہلے ہی کورنا وبا سے پیدا ہونے والے شدید بحران اور اب گیس کی بندش کی وجہ سے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ گیس بندش کی وجہ سے صنعتوں کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ یک طرفہ کم از کم اجرت کا نوٹیفکیشن، شرح سود میں اضافہ پریشان حال صنعتکاروں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:عوام کیلئے خوشخبری، حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کردی

صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے شرح سود میں اضافے کو پاکستان کی معیشت باالخصوص حکومت پاکستان کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ستمبر سے شرح سود میں 275 بیسس پوائنٹس کے اضافے کے نتیجے میں 26 کھرب ملکی قرضوں پر سود کے اخراجات میں 1 ٹریلین روپے کا اضافہ ہو کر مالیاتی خسارہ بڑھے گا جبکہ سود کی زائد شرح کے اخراجات کی وجہ سے کمپنیوں کے کم منافع کی وجہ سے براہ راست ٹیکسوں کو کم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ شرح سود کو 7 فیصد پر رکھنا بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے بیرونی پوزیشن کی خرابی کے باوجود مالیاتی محاذ پر بہتر کارکردگی کے دو خسارے سے گریز کیا۔

انہوں نے حقیقی شرح سود کو ہلکے سے مثبت رکھنے کے خیال کو مسترد کر دیا کیونکہ بیشتر ممالک امریکا اور برطانیہ سمیت حقیقی شرح سود کو انتہائی منفی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

عبدالرشید نے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد تک کم کرنے کو پرائیویٹ سیکٹر اورحکومت پاکستان دونوں کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ بڑھانے کے اپنے فیصلے کو واپس لے کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد کیے بغیر یہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ساتھ حکومت کے لیے نقصان دہ ہے۔

Related Posts