حکومت کا قومی رحمۃ للعالمین ﷺ اتھارٹی بل ترمیم کے ساتھ لانے کی تیاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت کا قومی رحمۃ للعالمین اتھارٹی بل ترمیم کے ساتھ لانے کی تیاری
حکومت کا قومی رحمۃ للعالمین اتھارٹی بل ترمیم کے ساتھ لانے کی تیاری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سابق وزیر اعظم عمران خان کی بنائی گئی قومی رحمت اللعالمین اتھارٹی کے صدارتی آرڈیننس کی مدت ختم ہونے سے قبل چیئرمین رحمۃ للعالمین اتھارٹی ڈاکٹر انیس احمد نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کو استعفیٰ بھیج دیا ہے، اتھارٹی کی مدت 10 جون کو ختم ہونے کے ساتھ تمام ممبران بھی فارغ کر دیئے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ حکومت نے قومی رحمۃ للعالمین اتھارٹی کا آرڈیننس پیش کیا تھا لیکن اپنی حکومت کے چار ماہ تک ایکٹ میں تبدیلی نہ کرا سکے۔ تازہ صورتحال کے مطابق اتھارٹی کا آرڈیننس دوسری مرتبہ توسیع کے بعد 10 جون کو ختم ہو جائے گا۔

موجودہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے چند اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کر کے اتھارٹی کے آرڈیننس کو ایکٹ بنانے کی جانب توجہ دلائی ہے تا کہ فوری طور پر قومی اسمبلی میں پیش کیا جا سکے۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے اتھارٹی کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر انیس احمد نے چیئرمین کا عہدہ چھوڑنے کے لیے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کو بھیج دیا ہے۔

وزیر اعظم کی ہدایت مطابق اتھارٹی کا بل قومی اسمبلی میں 25، 26 اور 27 مئی کو ایجنڈے میں شامل کیا تھا مگر جمعیت علمائے اسلام کے ایک رکن کی جانب سے اعتراض کے بعد اسے روک دیا گیا اور بل میں ترمیم کی سفارش پیش کی ہے۔

گزشتہ دنوں وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے ایک ٹی وی پروگرام میں اس بات کی وضاحت پیش کی ہے کہ ایک معزز رکن اسمبلی کے کہنے پر کچھ ترامیم کر کے اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جو کہ اتھارٹی کو مضبوط و مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

وفاقی وزارت تعلیم کے قریبی ذرائع کے مطابق بل میں اتھارٹی کے نام میں تبدیلی کے علاوہ ممبران کی تقرری کے لیے پی ایچ ڈی کی سند کے علاوہ معروف دینی مدارس کے وفاق کی سند کو بھی لازمی قرار دینے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ ترمیم جے یو آئی کے رکن نے پیش کی ہے۔ بل کی من وری اور ایکٹ بننے کے بعد اتھارٹی میں نئے اراکین کی تقرری کا یہ معیار دینی مدارس کے علمائے کرام کے لیے یقینا اہمیت کا حامل ہو سکے گا۔

ذرائع کے مطابق معروف مذہبی شخصیت کو چیئرمین کا منصب دینے کی بھی بات چل رہی ہے۔ دوسری جانب اس وقت اتھارٹی میں گزشتہ حکومت کے مختلف شعبہ جات کے باصلاحیت ماہراراکین میں دو ممبران اعزازی جب کہ تین ممبران مستقل بنیاد پر منتخب ہوئے تھے۔

ان میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ڈی جی ڈاکٹر الیاس اعزازی رکن شعبہ سیرت، قطر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مدثر علی اعزازی رکن شعبہ تخلیقی اقدام، قائد اعظم یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر تنویر انجم، بین الاقوامی آؤٹ ریچ، ڈاکٹر عائشہ لغاری شعبہ نصاب اور ڈاکٹر محمد عامر طاسین شعبہ میڈیا افیئرز شامل ہیں۔

ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ موجودہ ممبران میں سے کچھ ممبر اپنے شعبہ جات میں طویل مہارت اور تجربہ رکھتے ہیں اور انہیں عارضی مدت عرصہ تین سال کے لیے ایم پی ون اسکیل میں منتخب کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے باجود یہ تمام ممبران وزارت تعلیم کے ایک نوٹیفیکشن سے 10جون 2022 کو اپنے عہدے سے فارغ کر دیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:سابقہ حکومت کی قائم کردہ رحمۃ للعالمین ﷺ اتھارٹی کا ایکٹ نہ بن سکا

نیشنل رحمۃ للعالمین اتھارٹی کا بل ممکنہ طور پر 6 مئی کو ہونے والے قومی اجلاس میں وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر کی جانب سے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

اتھارٹی کے ایک ذریعہ کے مطابق گزشتہ چار ماہ میں اتھارٹی کے دو ممبران کے علاوہ کسی نے اپنے پراجیکٹ پرکام نہیں کیا۔ البتہ مختلف بورڈ اجلاس میں نئے منصوبوں کی تجاویز ضرور دیتے رہے۔

ممبر ڈاکٹر تنویر انجم نے مختلف یونیورسٹیز میں 5 سے زائد سمینار لیکچرز اور ورکشاپ کا اہتمام کیا جب کہ ممبر میڈیا ڈاکٹر عامر طاسین نے اپنے پراجیکٹ میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ معاہدہ کرکے ماہ رمضان کے تیس دن پروگرام نشر کرنے،معروف ثنا خواں کے اعزاز میں نعتیہ محافل، نیشنل بک فاؤنڈیشن سے 2500 کی تعدا د میں تین جلدوں پر مشتمل سیرت النبی ﷺخرید کرتمام وفاقی تعلیمی اسکول میں بھجوانے، قومی سطح پر پہلی مرتبہ دینی مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کے درمیان سیرت مضامین و مقالہ جات کا پروجیکٹ تیار کیا۔ جس کا تمام بڑے اخبارات میں اشتہار کیا دیا گیا۔

ڈاکٹر عامر طاسین نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ، ویب سائٹ کی تیاری کے علاوہ اور مستقبل کے پروگرام میں تمام وفاقی تعلیمی اسکول و کالج میں 40 سے زائد منتخب کردہ کتب سیرت اور بک شیلف بھی لگانے اور پاکستان کے تمام پریس کلب کے صحافی، پاکستان کی تمام جامعات میں شعبہ ابلاغ عامہ کے طلباء و طالبات کے لیے سیرت ورکشاپ کا بھی منصوبہ بھی منظور ہوچکا تھا لیکن موجودہ صورتحال کے سبب تمام پروجیکٹ نہیں ہوسکیں گے۔اس حوالے سے ہم نے اتھارٹی کے بنیادی مقاصد کی تکمیل اور مستقبل کے مزید پروجیکٹ کے بارے میں ممبر میڈیا ڈاکٹر عامر طاسین سے رابطہ کیا کہ تو انہوں نے فون نہ اٹھایا۔

Related Posts