کراچی کے شہری بے یارومددگار، پولیس جرائم میں ملوث، مزید انکشافات سامنے آگئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی پولیس
(فوٹو: جیو نیوز)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی کے شہری بے یارومددگار ہوگئے، پولیس جرائم میں ملوث نکلی، صحافی برادری کا کہنا ہے کہ سب ایک دوسرے کو بچائیں گے تو پولیس کا احتساب کیسے ہوگا؟ برطانوی ادارے کی رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آگئے۔

آج سے 2 روز قبل کراچی میں سی ٹی ڈی پولیس کے 4 اہلکاروں کو 4 شہریوں کو شارٹ ٹرم اغواء کرنے اور پھر رشوت بطور تاوان لے کر رہا کرنے کے الزام میں نوکری سے برخاست کردیا گیا۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے حکم نامے جاری کردئیے۔

حکم نامے کے مطابق سب انسپکٹر رفاقت علی، اے ایس آئی لیاقت علی، اے ایس آئی جہانزیب اور اے ایس آئی محمد حارث نے  مارچ 2024 کو 4افراد کو سرکاری پولیس موبائل میں کراچی کے علاقے ٹیپو سلطان سے گرفتار کر لیا تھا۔

گرفتار کیے گئے چاروں افراد کو 4 لاکھ روپے لے کر چھوڑ دیا گیا۔ حکم نامے کے مطابق پولیس اہلکاروں کے مجرمانہ فعل سے پولیس بدنام ہوئی، اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ بدعنوان اور جرائم پیشہ ذہن کے حامل ہیں۔

کراچی میں جرائم کی شرح دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ ہے، یہ پہلی بار نہیں کہ سندھ پولیس یا سی ٹی ڈی اہلکار بدعنوانی میں ملوث نکلے ہون بلکہ جنوری میں بھی سی ٹی ڈی کے 2 افسران اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلے تھے اور برخاست کیے گئے۔

آج سے 7سال قبل 2017 میں چیف سیکریٹری سندھ نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے ذریعے بتایا کہ صوبے میں 12000 پولیس افسران مختلف جرائم میں ملوث ہیں جن میں سے 184 کو سزائیں سنا دی گئیں جبکہ 66 کے خلاف کارروائی کی تجاویز ہیں۔

حیران کن اعدادوشمار

موجودہ سال 2024 کے حالات اس سے کہیں زیادہ سنگین ہوچکے اور جرائم کی شرح کہیں زیادہ بلند ہوسکتی ہے کیونکہ کراچی میں ملزمان ناکے لگا کر شہریوں کو لوٹ رہے ہیں اور عوام کا کوئی پرسانِ حال نہیں، پھر بھی 2017 کی رپورٹ کا ہی جائزہ لے لیجئے۔

دسمبر 2017 میں سامنے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی جی سندھ کی جانب سے گریڈ 17 کے 31 افسران کے خلاف کارروائی جبکہ گریڈ 18 سے 21 کے 35افسران کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی۔ گریڈ 16 اور اس سے کم کے 184 پولیس افسران کو سزائیں دے دی گئیں۔

یہاں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اگر 184 پولیس افسران کو سزائیں ملیں اور 66 کے خلاف کارروائی کی سفارش ہوئی تو باقی 11 ہزار سے زائد پولیس افسران کا کیا ہوا؟اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں پولیس اہلکاروں اور افسران کو سزا دینے کیلئے نظام کتنا کمزور ہے۔

Related Posts