پی پی کے منتخب نمائندوں کی جعل سازی سے سرکاری ہائیڈرنٹ بند ہونے کی رپورٹ عدالت طلب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی پی کے منتخب نمائندوں کی جعل سازی سے سرکاری ہائیڈرنٹ بند ہونے کی رپورٹ عدالت طلب
پی پی کے منتخب نمائندوں کی جعل سازی سے سرکاری ہائیڈرنٹ بند ہونے کی رپورٹ عدالت طلب

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:پیپلز پارٹی کے ایم این اے اور ایم پی اے نے سرکاری ہائیڈرنٹ کو عدالت میں مضحکہ خیز بیان دیکر غیر قانونی قرار دے دیا، واٹر بورڈ ہائیڈرنٹ سیل کے انچارج گریڈ 19 کے افسر نعمت اللہ مہر عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے عدالت نے واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام کو یکم مارچ کو عدالت میں ہائیڈرنٹ کے سرکاری ہونے کے ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔

سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر عدیل احمد کی عدالت میں واٹر بورڈ کا کوئی نمائندہ گزشتہ سماعت پر پیش ہی نہیں ہوا،علاقہ ایم این اے اور ایم پی اے کی درخواست پر شرافی گوٹھ پولیس نے فیچر کالونی ہائیڈرنٹ کو غیر قانونی قراد دیاتھا،جس پر عدالت نے ہائڈرنٹ کو عدالتی فیصلے تک سربمہر کرنے کے ساتھ کنٹریکٹر ہائیڈرنٹ ایس ایم طارق سے قانونی یاغیر قانونی ہونے پر 28فروری تک وضاحت طلب کی تھی، عدالت میں رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ، رکن صوبائی اسمبلی سلیم بلوچ سمیت دیگرپیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔

عدالت میں اس وقت دلچسپ صورتحا ل پیدا ہوئی جب شرافی گوٹھ پولیس نے ٹینڈر کے ذریعے بھاری رقم سرکار کے خزانے میں جمع کرانے کے بعد ہائیڈرنٹ کا ٹھیکہ لینے والے ایم ایس طارق اینڈ برادرز کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جب کہ فیچر کالونی ہائیڈرنٹ سے شرافی گوٹھ پولیس اہلکار صبح و شام کی شفٹوں میں علیحدہ علیحدہ اپنا حساب وصول کرتے ہیں، جس کے باوجود قانونی ہائیڈرنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پرعمل درآمد کرتے ہوئے واٹر بورڈ نے کراچی کے چھ اضلاع میں چھ ہائیڈرنٹ چلانے کیلئے ٹینڈر جاری کیئے تھے، جس کے بعد 2017 میں پہلی بار ہائیڈرنٹس کی نیلامی کے ذریعہ فیوچرکالونی ہائیڈرنٹس کا ٹھیکہ ایم ایس طارق کو دیا گیا تھا، دوسری بار 2020 میں دوبارہ نیلامی کے ذریعہ کنٹریکٹر کو چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔

معلوم ہوا ہے کہ لانڈھی ضلع کورنگی کا سرکاری ہائیڈرنٹ احمد طارق کی کمپنی ایم ایس  طارق نے  40 کروڑ 34 لاکھ روپے میں حاصل کیا تھا، اس ہائیڈرنٹ کی نیلامی کے خلاف ایس ایس کارپوریشن اور میرانی اینڈ بردارز سمیت تین مختلف درخواستیں دائر کی گئی تھیں، اور سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی بھی حاصل کیا گیا تھا۔

اب عدالت میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے کسی کا پیش نہ ہونابھی سوالیہ نشان ہے کہ 25سال سے زیر ملکیت چلنے والے فیچر کالونی ہائیڈرنٹ کوکراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندوں اور کارکنان کے غیر قانونی اقدام پر خاموشی اختیار کرلی ہے، سرکاری رٹ کو چیلنج کرنے والے سیاسی کارکنوں کے خلاف ایف آئی آرتک درج نہیں کرائی، جب کہ ہائیڈرنٹ سیل کے انچارج نعمت اللہ مہر ہائیڈرنٹ مالکان سے بلنگ کے علاوہ بھی علیحدہ سے باقاعدہ ماہانہ رقم وصول کرتے ہیں۔

پانی کی عدم دستیابی کا جواز پیش کرکے سرکاری زمین، املاک، دفاترکے قبضہ،عملے کو ذدوکوب کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری ہائیدرنٹ پر قبضہ جمانے کے باوجود واٹربورڈ  کے سیکورٹی سیل اور ہائڈرنٹ سیل نے معنی خیر خاموشی اختیار کررکھی ہے، غیر قانونی ہائنڈرٹنس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی کے بیشتر علاقوں میں تاحال فعال ہے، جبکہ پولیس کے علاوہ اینٹی تھیفٹ سیل کی نگرانی میں متعدد غیر قانونی ہائیڈرنٹس چل رہے ہیں۔

 نیشنل لاجسٹک سیل (NLC)اورچھ ہاینڈرنٹس کی ماہانہ آمدنی14کروڑ سے کم ہوکر ساڑھے 4 کروڑ روپے رہ گئی ہے،جب کہ ٹینکر وں کے نرخ میں 39 فیصد، بجلی کے بلوں میں 33 فیصد اضافہ اور ہاینڈرنٹس کی اوقات 10 گھنٹے سے بڑھا کر 24 گھنٹے کردیئے گئے ہیں اور واٹر بورڈ کی یومیہ پانی کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوچکا ہے،جس کے باوجود کمپیوٹرائرز میٹرز سے ٹیکس کی آمدنی میں کمی ہوتی جارہی ہے، جب کہ تمام ہائیڈرنٹس سے غیر قانونی کنکشن کے ذریعے پانی کی فراہمی جاری ہونے کی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔

ادھرفیاض احمد اور دیگر کے ایم ایس طارق اینڈ برادرز اور دیگر کے خلاف کیس CMA-NIL/2022کے تحت سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر عدیل احمد نے واٹر بورڈ کراچی کے ایم ڈی کو حکم دیا ہے کہ فریق اول فیاض احمد و دیگر کی درخواستS.145Cr.PCکے تحت اگلی سماعت یکم مار چ کو ہو گی، جس میں آپ خود یا آپ کا قانونی نمائندہ حاضر ہوکر بتائے کہ لانڈھی نمبر ایک، فیوچر کالونی پر واقع ہائیڈرنٹ آپ کی نگرانی میں چل رہا ہے یا نہیں اور ہائیڈرنٹ کے لئے کوئی خصوصی ہدایات بھی ہیں یا نہیں، اس کے لئے جو بھی طریقہ کار ہے وہ بھی فراہم کریں۔

مزید پڑھیں: واٹر بورڈ نے حکم امتناع پر کیماڑی ہائیڈرنٹ کی نیلامی کا عمل روک دیا

دوسری جانب سرکاری ہائیڈرنٹ کے ٹھیکیدار ایم ایس طارق اینڈ برادرز نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست نمبر 3373/2022اور 3374/2022کے تحت ایک اور ایمرجنسی سماعت کیلئے درخواست دیتے ہوئے استدعا کی ہے کہ اس ہائیڈرنٹ کو یہاں سے ہٹانے اور اس کے اوقات کار کو کم کرنے کے لئے جو لوگ کوشاں تھے وہی لوگ 24فروری کو آئے اور انہوں نے ہائیڈرنٹ پر حملہ کیا، قانون کو ہاتھ میں لیا، انہوں نے ہائیڈرنٹ چلنے کے اوقات کارمیں غیر قانونی طریقہ کار کے ذریعے ہائیڈرنٹ کو توڑا اور بند کردیا، اس لئے ان کو روکا جائے اور ایس ایچ او کو پابند کیا جائے کہ کسی بھی صورتحال میں سیکورٹی کو یقینی بنائے اور امن وامان کو بحال رکھے۔

Related Posts