شہریوں کو پانی اور روزگارنہیں دے سکا،میئر کراچی کا ناکامی کا اعتراف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ex Mayor Wasim Akhtar ruled over KMC after resignation

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو پانی اور روزگارنہیں دے سکا، میں سڑکیں بھی نہیں بنا سکا۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کوسالانہ 1200 ارب روپے ملتے ہیں مگر سندھ حکومت ہمیں شیئر نہیں دے رہی، انہوں نے کہا کہ مانتا ہوں پانی اور روز گار نہیں دے سکا، میں سڑکیں نہیں بنا سکا مگر بحیثیت میئر میں نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے تو بلدیاتی اداروں کو مضبوط کریں اور ملک کی معاشی حالت بہتر کرنی ہے تو کراچی کے مسائل پر توجہ دیں، چھ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن اور تین ترقیاتی ادارے قائم کر کے اس شہر کو تباہ کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں : میئر کراچی وسیم اختر نے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج مصطفیٰ کمال کو عہدے سے ہٹا دیا

ادارے سیاسی مفادات کے لئے نہیں شہریوں کے مسائل کے حل کے لئے قائم ہونا چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو نارتھ ناظم آباد میں ڈسٹرکٹ سینٹرل اور روٹری کلب کے اشتراک سے اسکولوں اور لائبریریوں میں کتابوں کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کراچی ملک کا سب سے بڑا اور دو بڑی بحری پورٹس رکھنے والا شہر ہے اس کے مسائل حل کر کے ملک کے لئے زیادہ ریونیو جمع کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے لئے بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنا ہو گا۔ بارہ سو ارب سالانہ سندھ میں خرچ ہو رہا ہے وہ پیسہ کہاں جاتا ہے کسی کو نظر نہیں آتا۔

یہ بھی پڑھیں : بلدیہ عظمیٰ کراچی نے پٹیل پاڑہ میں فٹ پاتھ پر کھڑے رکشے توڑ دیئے

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس دیتے ہیں وہ کہاں جاتا ہے یہ پوچھنے کا حق ہم کو اور کراچی کے عوام کو ہے کہ سب سے زیادہ ریونیو دینے کے باوجود ان کے مسائل حل کرنے پر توجہ کیوں نہیں دی جاتی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے تاجر سب سے زیادہ ٹیکس بھی دے رہے مگر ساڑھے تین سو ارب ٹیکس ادا کرنے کے باوجود کراچی کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے۔

بلدیاتی ادارے اسی وقت لوگوں کے مسائل حل کر سکتے ہیں جب ان کے پاس وسائل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا زوال پرائیویٹ سیکٹر نے روکا ہوا ہے سرکاری سطح پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ ہمیں اس طرف زیادہ توجہ دینا ہو گی، سوسائٹی کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے نوجوانوں کو کتب بینی کی طرف آنا ہو گا۔

Related Posts