روئی کے اسپاٹ ریٹ میں مزید فی من 400روپے کی کمی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے زبردست تیزی کا رجحان
بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے زبردست تیزی کا رجحان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل ملوں کی محتاط خریداری اور جنرز کی جانب سے روئی کی فروخت میں دلچسپی کی وجہ سے مارکیٹ میں مندی کا رجحان پایا گیا کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کے اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے بھی اسپاٹ ریٹ میں فی من 400 روپے کی مزید کمی کردی ۔

چیئرمین کراچی کاٹن بروکرز فورم نسیم عثمان کا کہنا ہے کہ علاوہ ازیں بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں اتار چڑھا کا ماحول رہا،صرف 85 ہزار روئی کی گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے اس کی وجہ سے مارکیٹ میں کام بھی بہت ہی کم ہو گیا،ڈالر اور یارن کے ریٹ میں کمی ہونے کی وجہ سے یارن اور کاٹن کی مارکیٹ میں مندی رہی۔

گزشتہ ہفتے کے دوران بھارت سے روئی کاٹن یارن اور چینی درآمد کرنے کے متعلق جو مختلف فیصلے کیے گئے اس کے بعد مقامی کاٹن مارکیٹ میں سست روی آگئی ہے اور ایپٹما اور ویلیو ایڈٹ سیکٹر کے درمیان جو کشیدگی تھی وہ بھی قدرے کم ہو گئی ہے حالانکہ ابھی بھی ویلیو ایڈٹ سیکٹر یہی اصرار کر رہا ہے کہ حکومت بیرون ممالک سے یارن درآمد کرنے کی اجازت دے بلکہ اب جو پانچ فیصدکسٹم ڈیوٹی رہ گئی ہے اسے بھی ختم کردے حالانکہ ایپٹما والوں کے کہنے کے مطابق ملک میں وافر مقدار میں کاٹن یارن موجود ہے جبکہ انکے خلاف کہا جارہا ہے کہ ایپٹما اور اسپننگ والوں نے کلٹیل بنا لیا ہے کہ یارن کے ریٹ کم نہ کئے جائے۔

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 10200 تا 10500 روپے چل رہا ہے پھٹی تقریبا ختم ہو چکی ہے بہر حال جو بچی ہوئی ہے اس کا ریٹ فی 40 کلو 4800 تا 5200 روپے چل رہا ہے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھا ؤفی من 10500 تا 10800 روپے چل رہا ہے وہاں بھی پھٹی قلیل مقدار میں ہے جسکا بھا ؤفی 40 کلو 4800 تا 5800 روپے چل رہا ہے بلوچستان میں گو کہ روئی ختم ہو چکی ہے لیکن دالبدین میں پھٹی آرہی ہے وہاں پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 6000 تا 6200 روپے چل رہا ہے۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 400 روپے کی کمی کر کے اسپاٹ ریٹ فی من 10800 روپے پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھا ؤمیں اتار چڑھا دیکھا گیا نیویار کاٹن مارکیٹ میں بھاؤ پچھلے ہفتے سے گھٹ کر 77 سینٹ فی پاؤنڈ ہوگیا تھا وہ دوبارہ بڑھ کر 82 سینٹ فی پاؤنڈ پر آگیا ہے بہر حال اس میں بھی اتار چڑھا ہورہا ہے ۔

علاوہ ازیں یوایس ڈی اے کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں خاصی مقدار میں برآمد دکھائی گئی ہے اس میں دوبارہ چائنا کا بھی نام آرہا ہے جو ویتنام پاکستان اور اس کے بعد تیسرے نمبر پر تقریبا 31 ہزار گانٹھیں چائنا نے لی ہے اس کا مطلب ہے کہ چائنا بھی اپنی ضرورت کی روئی امریکہ سے لے رہا ہے حالانکہ امریکہ اور چائنا کے درمیان اقتصادی تنازعہ بھی چل رہا ہے ۔

برازیل وسطی ایشیا اور افریقہ کے کاٹن مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان ہے جبکہ بھارت میں روئی کے بھاؤ میں اتار چڑھا نظر آرہا ہے۔نسیم عثمان نے بتایا کہ جب سے نئی سیزن کی کپاس کی بوائی جزوی طور پر شروع ہوئی ہے تب سے ایسا لگنا شروع ہوگیا کہ حکومت کے ذمہ دار لوگ اور پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ جو کپاس کی فصل بڑھانے کی خواہش رکھتے ہیں وہ سب ایکٹیو ہوگئے ہیں اور کپاس کی فصل بڑھانے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:یارن، کاٹن پر ڈیوٹیز ختم، بھارت و دیگر ممالک سے درآمد کی اجازت دی جائے، حنیف لاکھانی،فرحان اشرفی

گزشتہ ہفتے پنجاب کے گورنر چوہدری سرور نے اور پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بزدار نے یہ بیڑا اٹھانے کی کوشش کی ہے اور ایک اعلی سطحی اجلاس طلب کیا تھا جس میں روئی کی فصل بڑھانے کے لئے کچھ اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اس اجلاس میں وفاقی وزیر زراعت سید فخر امام اور پنجاب صوبائی وزیر زراعت جہانیاں گردیزی اور کپاس کے کئی ماہرین اور حکومت کے ذمہ داران شامل تھے اس اجلاس میں کہا گیا تھا کہ پھٹی کی کم از کم قیمت 5000 روپے مختص کی جانی چاہئے۔

اس کے علاوہ کپاس کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ 15 ہزار روپے کی سبسڈی فراہم کی جانی چاہیے یہ اقدام کپاس کے کاشتکاروں کے لیے حوصلہ افزا ہوگا اس کے علاوہ گزشتہ دنوں ایک میٹنگ میں ڈیرہ غازی خان کے چیمبر آف کامرس کے چیئرمین جو کہ پہلے ملتان چیمبر آف کامرس کے چیئرمین رہ چکے ہیں خواجہ رومی صاحب نے بھی کپاس کی فصل کو بڑھانے کے لئے حکومت سے استدعا کی ہے۔علاوہ ازیں پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے بھی حکومت پر زور ڈالا جارہا ہے کہ وہ کپاس کی فصل بڑھانے کے لئے اقدامات کریں ۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیٹھ جیسومل لیمانی بھی سرگرمِ عمل ہے اس کے علاوہ گزشتہ دنوں فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ضلعی کاٹن اور ٹیکسٹائل کمیٹی کے کنوینئر ملک طلعت سہیل صاحب نے بہاولپور میں ایک اجلاس منعقد کیا تھا جس میں کپاس سے تعلق رکھنے والے جنرز اور کپاس سے منسلک ماہرین نے حصہ لیا تھا جس میں کئی تجاویز مرتب کی گئی تھی ۔انہوں نے یہ تجاویز فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کہ توسط سے حکومت کو پیش کی ہے۔

Related Posts