صنعتوں کو گیس کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، تابش گوہر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صنعتوں کو گیس کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، تابش گوہر
صنعتوں کو گیس کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، تابش گوہر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: میاں ناصر حیات مگوں صدر ایف پی سی سی آئی نے کا روباری، صنعتی اور تجارتی برادری کی جانب سے کراچی کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ تابش گوہر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پاور اور پیٹرولیم کے ایف پی سی سی آئی کے دورہ کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کی چھتری تلے پوری صنعت متحد ہے اور کراچی کے تمام صنعتی علاقوں میں گیس کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ احساس کرنا چاہئے کہ اس کے نتیجے میں ملک کی برآمدات بھی بری طرح متاثر ہوں گی۔

زبیر موتی والا، چیئرمین بزنس مین گروپ نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ ہم انٹر نیشنل حریفوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں، اور اس کے باوجود بھی ہمیں گیس کی پوری سپلائی نہیں ہو رہی ہے۔ حالیہ گیس بحران کی حکومت کو تحقیقات کروانی چاہیے اور آنے والے موسم سرما کے لیے گیس سپلائی کا فول پروف پلا ن بنانا چاہیے۔

زبیر موتی والا نے حکومت کو کراچی کے ایکسپورٹ اور ٹیکس کے اعدادوشمار پر غور کرتے ہو ئے کراچی کو اس کا جائز حق دینے کا مطا لبہ کیا۔ انہو ں نے کہاکہ کراچی صرف 380MMcF  گیس استعمال کرتا ہے۔ جو کہ ٹوٹل سپلا ئی کا تقریباً صرف 18فیصد بنتا ہے۔

شارق وہرہ،صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پاور اور پیٹرولیم تابش گوہرکے ساتھ اپنے مسائل پر تبادلہ خیال اس لیے کر رہے ہیں کہ ہمیں بڑی امید ہے کہ وہ پاکستان کے معزز وزیراعظم کو اس صورتحال سے آگاہ کریں گے اور کاروباری برا دری کی آواز ان تک پہنچائیں گے۔

عدیل صدیقی، نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ گیس کی وسیع پیمانے پر قلت کے باعث کراچی اور اندرون سندھ میں ناقابل تصور تباہ کن حالات ہیں اور معاشی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہوگئی ہیں۔

تولیہ ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے ریحان چاولہ نے کہا کہ گیس کی فراہمی میں حالیہ رکاوٹ کی وجہ سے برآمدی آرڈر لازماً تاخیر کا شکار ہوں گے اور حکومت کو اس شعبے کو ریلیف پیکج فراہم کرنا چاہئے۔

چیئرمین کاٹی سلیم الزمان نے کہا کہ یہ کہنا ناجائز نہیں ہوگا کہ کراچی کی صنعت تباہی کی راہ پر گامزن ہے اور حکومت کی جانب سے عدم توجہی کا شکار ہے۔

ہوزری ایسوسی ایشن کے جاوید بلوانی نے کہا کہ موجودہ بحران میں 90 فیصد برآمد کنندگان نقصان اٹھا رہے ہیں اور ہما رے درآمد کنندگان کو شبہ ہوگا کہ آیا پاکستانی برآمد کنندگان طے شدہ وقت پر اپنے آرڈر برآمد کر بھی سکتے ہیں یا نہیں۔

عبدالہادی چیئرمین سائٹ نے بتایا کہ دو ہفتے ہوچکے ہیں کہ SITE کی صنعتوں کو نا ہونے کے برابر گیس سپلائی کی گئی ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر نے کہا کہ گیس کا موجودہ بحران ایک عارضی بحران ہے اور ایل این جی کی ایک بڑی کھیپ پہنچنے کے بعد دو سے تین دن میں بڑی بہتری آنے کی امید ہے اور جلد ہی ایس ایس جی سی ایل سسٹم کے ذریعہ سپلائی شروع ہو جائے گی۔

تابش گوہر نے کہا کہ گیس فیلڈز کی مرمت اور بحالی کے کام لازمی تھے اورحکومت اس وجہ سے صنعتوں کو درپیش بڑے چیلنجوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ حکومت پاکستان اس بحران کو جلد سے جلد حل کرنے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

معاون خصوصی تابش گوہر نے صدر ایف پی سی سی آئی کی سفارش پر اتفاق کیا کہ ایس ایس جی سی ایل میں ایف پی سی سی آئی کا نمائندہ ہونا چاہئے، تاکہ ایس ایس جی سی ایل میں صنعتکاروں کے خدشات اور مسائل کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

ایف پی سی سی آئی تابش گوہر کے اس دورے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے اور ارادہ رکھتا ہے کہ اس کے دروازے حکومتی عہدیداروں اور ریاستی نما ئندوں کے لئے   ہمیشہ کھلے رہیں، تاکہ تمام معاملات کو باہمی گفت و شنید کے ذریعہ حل کیاجاسکے۔

یہ بھی پڑھیں : فردوس شمیم نقوی کا استعفیٰ ان کا ذاتی مسئلہ ہے، ناصر حسین شاہ

Related Posts