آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت 114 برس کے بعد بھی بلیک ہولز کی مدد سے سچ ثابت ہوا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت 114 برس کے بعد بھی بلیک ہولز کی مدد سے سچ ثابت ہوا
آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت 114 برس کے بعد بھی بلیک ہولز کی مدد سے سچ ثابت ہوا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بوسٹن: بیسویں صدی   کا سب سے بڑا طبیعیات دان سمجھے جانے والے البرٹ آئن اسٹائن کے نظریۂ اضافیت کو آج بھی دُنیا درست تسلیم کرنے پر مجبور ہے جبکہ یہ نظریہ آج سے تقریباً 114 برس قبل پیش کیا گیا تھا۔

پروفیسر میکسی میلیانولسائی اور ان کے ماتحت سائنسدانوں  نے گزشتہ روز پہلی بار بلیک ہول کی ثقلی امواج سے اس کی کمیت اور گھماؤ کو معلوم کرنے کا عملی مظاہرہ کیا جس سے بلیک ہول کے خواص معلوم ہوئے جبکہ اس سے آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کی تصدیق بھی ہوئی۔ پروفیسر میکسی کا کہنا ہے کہ پہلی بار نظریہ اضافیت کی اس طریقے سے تصدیق ہمارے لیے خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔

Image result for einstein

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں ڈیجیٹل پے منٹ سسٹم لانے کی منظوری دے دی

بلیک ہول کو دوسری کائنات میں جانے کا راستہ یا موت کا گڑھا بھی کہا گیا، تاہم اصل بات یہ ہے کہ جب کوئی ستارہ اپنی زندگی کے آخری حصے میں پہنچتا ہے تو وہ پھٹ کر بلیک ہول میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس کا تمام تر مادّہ ایک  انتہائی چھوٹی سی جگہ میں قید ہوجاتا ہے۔

بلیک ہول کی بے پناہ کشش کا راز چھوٹی سی جگہ میں انتہائی زیادہ مادّے کو قید کرنے میں ہے۔ روشنی کائنات کی سب سے تیز رفتار شے مانی جاتی ہے لیکن وہ بھی بلیک ہول کی کشش سے آزاد نہیں ہوسکتی۔ اگر آپ بلیک ہول پر کھڑے ہو کر ٹارچ سے روشنی اوپر کی طرف ڈالیں تو وہ روشنی بھی واپس بلیک ہول کے مرکز کی طرف کھنچتی ہوئی بے پناہ  تاریکیوں میں گم ہوجائے گی۔ 

Image result for general relativity

پروفیسر میکسی کے مطابق بلیک ہول کی کمیت اور گھماؤ معلوم کرنے کے عملی مظاہرے کے دوران  اس سے متعلق بے بال نظرئیے کی تصدیق بھی ہوئی جو یہ بتاتا ہے  کہ بلیک ہول میں کمیت، چارج اور زاویائی مومینٹم یا اسپن اہم ترین معلومات ہیں جنہیں حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن باقی تمام معلومات بلیک ہول اپنی انتہائی کشش کی وجہ سے غائب کردیتا ہے۔ 

واضح رہے کہ آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کے مطابق   دو بلیک ہولز جنہیں جلا ہوا سورج بھی کہا جاسکتا ہے جب باہم ملتے ہیں تو ان سے مختلف فریکوئنسی کی ثقلی موجیں خارج ہوتی ہیں جن کی شکل کسی گھنٹی سے مشابہ ہوتی ہے۔دو بلیک ہولز کی ثقلی امواج جب مل کر کھنکتی ہیں تو ان سے ایک الگ طرح کی آواز پیدا ہوتی ہے۔ 

آئن اسٹائن کے 1905ء میں پیش کردہ عمومی نظریہ اضافیت کے مطابق بلیک ہول کی کمیت اور اس کی گردش کی تفصیلات انہی موجوں سے معلوم کی جاسکتی ہیں اور آئن اسٹائن کا یہی نظریہ آج ایک صدی سے زائد عرصے کے بعد درست ثابت ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: جرمن پولیس نے برقی موٹر سائیکل کی ایجاد مستقبل کے لیے خوفناک قرار دے دی

Related Posts