افغان طالبان امن معاہدے کے وعدوں پرپورا نہیں اترے، پنٹاگون

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Afghan Taliban

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

واشنگٹن: پنٹاگون نے کہا ہے کہ افغان طالبان امریکا سے امن معاہدے میں تشدد کم کرنے اور القاعدہ سے تعلقات منقطع کرنے کے حوالے سے کیے گئے وعدوں پر پورا نہیں اتر رہے ہیں۔

پنٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ طالبان اپنے وعدے پورے نہیں کر سکے تاہم ہم اب بھی بات چیت سے معاملات کو سلجھانے کے لئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ فروری 2020 میں امریکا اور افغان باغی گروپ کے مابین قطر میں طے پانے والے امن معاہدے پر عملدرآمد کی پابند ہے۔

اس معاہدے کے تحت طالبان کو امریکی افواج پر حملے روکنے ، افغانستان میں تشدد کی سطح میں تیزی سے کمی اور کابل میں حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کی ضرورت تھی۔ اس کے بدلے میں امریکا اپنی فورس کی سطح کو مستقل طور پر کم کرے گا اور مئی 2021 تک تمام افواج کو ختم کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ امن معاہدے میں امریکی وعدوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی تاہم طالبان تشدد کو کم کرنے اور القاعدہ سے اپنے تعلقات ترک کرنے کے اپنے وعدوں پر پورا نہیں اتر رہے ۔جب تک یہ معاملہ باقی ہے مذاکرات کی میز پر کسی کے لئے بھی اپنے وعدوں پر قائم رہنا مشکل ہو جائے گا۔

جان کربی نے کہا کہ امریکی محکمہ دفاع ملک میں موجود 2500 امریکی فوجیوں کی موجودہ سطح سے مطمئن ہے جو ایک سال پہلے 13000 تھی۔

مزید پڑھیں:ڈینئل پرل کیس کے مرکزی ملزم عمر شیخ کی رہائی کے فیصلے پر امریکا ناراض

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سرگرم داعش اور القاعدہ کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکی فوج موجود ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیا پنٹاگون مئی کی آخری تاریخ تک فوجیوں کی سطح کو صفر تک کردے گا۔

انہوں نے پنٹاگون میں بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ فوج کم کرنے کاانحصار اس بات پر ہے کہ آیا طالبان اور افغان حکومت کسی بھی امن سمجھوتے پر بات چیت کرسکتے ہیں۔

Related Posts