پاکستان کے سوشل میڈیا پر آئے دن جھگڑے، تنازعات، مخالفتیں اور کسی کی حمایت کے معاملات سامنے آتے رہتے ہیں اور یہ چیزیں جب واضح طور پر نمایاں ہو کر سامنے آجاتی ہیں تو ٹرینڈ بن جاتی ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر آج سر شام سے کسی “تھپڑ” کی گونج محسوس کی جا رہی ہے اور ہر طرف تھپڑ ہی تھپڑ دکھائی دے رہا ہے۔ آئیے جانتے ہیں ایکس پر جاری تھپڑوں کی اس بارش کی کہانی کیا ہے؟
ایکس پر آج سہ پہر کے بعد سے ایک جملہ نمایاں ہونا شروع ہوا، یہاں تک کہ شام گئے 35 ہزار پلس ٹویٹس کے ساتھ یہ ٹاپ ٹرینڈ میں تبدیل ہوگیا اور ہر طرف “تھپڑ کراچی میں، بدلہ کے پی میں” ٹرینڈ کرنے لگا۔
آخر اس تھپڑ کا قصہ ہے کیا اور کراچی میں کس نے یہ تھپڑ کس کو مارا ہے جس کا بدلہ صوبہ کے پی کے میں اس انداز میں لیا گیا ہے کہ اس کی گونج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے؟
میں دعویٰ کرتا ہوں کہ کراچی میں ایم کیو ایم نے ۔۔۔۔۔۔۔
ملکی تاریخ کی بدترین دھاندلی،ثبوت موجود ہیں۔۔!!
حافظ نعیم الرحمان کے خوفناک انکشافات#تھپڑکراچی_میں_بدلہ_کےپی_میں pic.twitter.com/fjyOxfA2QV— M Haris Mansoor (@harismansoor_ji) February 14, 2024
یہ دراصل جماعت اسلامی کے کارکنان اور وابستگان کا چلایا ہوا ٹرینڈ ہے، جس میں جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان اور اس ٹرینڈ کے پیغام سے اتفاق کرنے والے دوسرے صارفین حصہ لے رہے ہیں۔
یہ ٹرینڈ درحقیقت کراچی کے انتخابی نتائج سے متعلق ہے، اس ٹرینڈ کے ذریعے جماعت اسلامی کے کارکنان یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کراچی میں جماعت اسلامی کی جانب سے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کیخلاف بھرپور احتجاج کے باعث اس کی آواز دبانے کیلئے جماعت اسلامی کو کے پی کے اسمبلی سے آؤٹ کر دیا گیا ہے اور اس کا مقصد گویا جماعت اسلامی کو سبق سکھانا ہے۔
کے پی کے اسمبلی کے ابتدائی انتخابی نتائج کے مطابق جماعت اسلامی کی 3 صوبائی سیٹیں تھیں، جس کے بعد پی ٹی آئی نے اپنے آزاد ارکان کو جماعت اسلامی میں شامل کرنے کا عندیہ تھا، اسی دوران کراچی میں حافظ نعیم نے اپنی سیٹ یہ کہہ کر واپس کردی کہ یہ پی ٹی آئی کی جیتی ہوئی سیٹ ہے، مجھے خیرات میں دھاندلی سے دی گئی سیٹ منظور نہیں ہے۔
جماعت اسلامی کے کے پی کے اسمبلی سے باہر ہونے کا کراچی میں جماعت اسلامی کے احتجاج سے کوئی تعلق ہے یا نہیں اور جماعت اسلامی کے کارکنان کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے، اس سے قطع نظر کے پی اسمبلی سے جماعت اسلامی کے باہر ہونے کی اطلاع حافظ نعیم کی جانب سے سیٹ واپس کیے جانے کے بعد ہی آئی تھی۔