غیرملکی افواج کا انخلاء، طالبان کاافغانستان میں کنٹرول، پنج شیر میں لڑائی، نئی حکومت کا اعلان کب ہوگا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Withdrawal of foreign troops: When will new Afghan government be formed?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

طالبان نے 20 سال کی اعصاب شکن اور خونریز جنگ کے بعدافغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے، گزشتہ شب آخری امریکی طیارے کی روانگی کے بعد کابل ایئرپورٹ کا نظام بھی طالبان نے سنبھال لیا ہے تاہم صوبہ پنج شیر میں تاحال طالبان کا کنٹرول قائم نہیں ہوسکا جہاں سابق جنگجو کمانڈراحمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود طالبان کیخلاف صف آراء ہیں اوریہاں جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں جبکہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کیلئے بھی تیاری مکمل کرلی گئی ہے ۔

افغان جنگ
افغانستان میں 2001ء سے 2021ء تک طالبان کے درمیان جنگ جاری رہی۔ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکا نے طالبان کے عملداری والے افغان علاقوں پر فوجی چڑھائی کر دی۔

امریکا کا مقصد القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری تھا۔ اس نے طالبان کو تو کچھ ہی مہینوں میں شکست دے دی لیکن اسامہ بن لادن کی گرفتاری نہیں کر سکا تاہم امریکا نے اسامہ بن لادن کو یکم مئی 2011ء کو ایبٹ آباد میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا۔

طالبان اور امریکا کی جنگ کا اختتام دوحہ میں امن معاہدے کی شکل میں اختتام پذیر ہوا جس کے تحت امریکا نے 31 اگست تک اپنی افواج افغانستان سے نکالنے کا وعدہ کیا تھا ۔

دوحہ امن معاہدہ
29 فروری 2020 میں افغانستان میں امن کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پا یاجس کے مطابق القاعدہ اور داعش پر پابندی ،دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھرتیاں کرنے اور فنڈز اکٹھا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی جبکہ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی اور اس سے پہلے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہو گا۔معاہدے پر افغان طالبان رہنما ملاعبدالغنی برادر اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خیل زاد نے دستخط کیے۔

غیرملکی فوج کا مکمل انخلاء
امریکاکے صدر جوبائیڈن کاکہنا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی 20 سالہ فوجی موجودگی کو ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ختم کر رہاہے،ان کا کہنا ہے کہ امریکا خطرے میں غیر ملکی اور افغان شہریوں کے لیے محفوظ راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہےدوسری جانب امریکی کمانڈر سینٹ کام جنرل کینتھ میکنزی کاکہنا ہے کہ میں یہ بات سو فیصد یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ امریکی آرمڈ فورسز کا ہر رکن اب افغانستان سے باہر ہے ،جب آخری امریکی پرواز روانہ ہوئی تو ہوائی اڈے پر انخلا کے انتظار میں کوئی نہیں تھا۔

طالبان کاافغانستان میں کنٹرول
طالبان کے سینئر رہنما انس حقانی نے کہا ہے کہ طالبان نے تاریخ رقم کر دی، افغانستان پر امریکا اور نیٹو کا بیس سال کا قبضہ ختم ہوگیاہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں انس حقانی نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ بیس سال کی قربانیوں اور مشکلات کے بعد تاریخی لمحات کو دیکھنے کا فخر حاصل ہوا۔

دوسری جانب ترجمان طالبان ذبیح للہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان نے مکمل آزادی حاصل کرلی، کابل میں امریکی فوج کے انخلا پر خوشی میں فائرنگ ہورہی ہے، عوام پریشان نہ ہوں،طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہاہے کہ تمام ہم وطنوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔

سلامتی کونسل میں محفوظ انخلاء کے حق میں قرارداد
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان سے محفوظ انخلاء کے حق میں قرارداد منظور کرلی گئی ہے،15رکنی کونسل کے 13اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چین اور روس اجلاس سے غیر حاضر رہے۔سلامتی کونسل کے ہونے والے ہنگامی اجلاس میں طالبان سے ملکیوں اور غیر ملکیوں کے محفوظ انخلا کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سلامتی کونسل کا اجلاس افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے ایک دن بعد 16اگست کو ہوا تھا۔

پنج شیر میں لڑائی
افغان میڈیانے کہاہے کہ پنج شیر میں طالبان اور مزاحمتی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں،طالبان نے پنج شیر کی چوکی پر حملہ کیا ہے، جسے مزاحمتی فورسز نے روک لیا۔طالبان کے پنج شیر چوکی پر حملے کی افغان میڈیا نے احمد مسعود کے قریبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی۔

اس سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ پنج شیر میں طالبان اور مخالف اتحاد کے مذاکرات جاری ہیں، طالبان اور مخالف اتحاد کے مذاکرات میں ڈیڈلاک نہیں مگر پیشرفت کم ہے۔ترجمان مزاحمتی اتحاد جمشید دستی نے دعوی کیا تھا کہ طالبان نے پنج شیر میں مواصلاتی نظام معطل کرنے کی کوشش کی، مواصلاتی نظام ختم کرنے سے پنج شیر والوں کے لیے مسائل ہوسکتے ہیں۔

ترجمان مزاحتمی اتحاد کا کہنا تھا کہ پنج شیر میں روزمرہ استعمال کی چیزوں کی کمی نہیں، نظام زندگی چل رہا ہے۔جمشید دستی کا کہنا تھا کہ پنج شیر کا محاصرہ لمبا ہوا تو بیک اپ موجود ہیں، پنج شیر میں محصور رہ کر طویل عرصے تک مزاحمت کے لیے تیار ہیں۔ترجمان مزاحمتی اتحاد کا کہنا تھا کہ طالبان سے براہ راست رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، تمام ثالث قوتوں، شخصیات کو بتادیا کہ ہم اپنے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

نئی حکومت کا قیام
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان پر کنٹرول کے بعد غیرملکی افواج کے مکمل انخلاء تک نئی حکومت نہ بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم معاہدے کے مطابق غیر ملکی افواج کی افغانستان سے روانگی کے بعد طالبان نے نئی حکومت کے قیام کے حوالے سے مشاورت مکمل کر لی ہے، جلد اعلان متوقع ہے جس کے بعد طالبان کے زیرتسلط قائم ہونے والی حکومت ملک میں نئی پالیسیوں اور اقوام عالم کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اقدامات کا اعلان کرے گی۔

اس وقت پوری دنیا کی نگاہیں افغانستان پر مرکوز ہیں ، پاکستان سمیت دنیا کا ہر ملک افغانستان میں امن واستحکام کیلئے ایک مضبوط اور متفقہ حکومت کے قیام کا خواہاں ہے۔

Related Posts