بڑوں کے مقابلے میں بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت کیوں تیز ہوتی ہے؟ جانئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ماہرین صحت نے بچوں اور بڑوں میں سیکھنے کی صلاحیت کے حوالے سے ایک انکشاف کیا ہے۔

جرمن ماہرِاعصاب کے مطابق بچوں کا حافظہ بڑوں کے مقابل تیز ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ گاما- امائنوبیوٹرک ایسڈ (Gamma-Aminobutyric Acid) یا گابا (GABA) نامی کیمیائی اجزا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بچوں کے ذہن میں موجود گابا کیمیکل ان کے اکتسابی عمل کے دوران بہت سرگرم ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ بڑے پیمانے پر معلومات و تجربات کو جذب کرسکتا ہے۔

جرمن ماہرین اعصاب نے اس حوالے سے ایک تجزیہ کیا جس میں انہوں نے جدید ٹیکنالوجی فنکشنل ایم آر ایس (ایف ایم آر ایس) کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ جب بچوں کو نئی معلومات موصول ہوتی ہیں تو ان میں اس دوران دماغی قشر (وژول کارٹیکس) کی سرگرمی بڑوں کے مقابل زیادہ ہوتی ہے یا کم۔

اس تجربے کے لئے 8 سے 11 برس کے 55 بچوں جبکہ 18 سے 35 برس کے 56 نوجوانوں کا انتخاب کرکے مختلف اوقات میں ان کے ذہن کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

قبض سے چھٹکارا کیسے پایا جاسکتا ہے؟

اس تجربے کے دوران نوجوانوں کے دماغ میں گابا کی سطح یکساں رہی جبکہ بچوں میں سیکھنے اور پڑھائی کے دوران گابا کی سرگرمی بھی بڑھی یہاں تک کہ سیکھنے کے عمل کے بعد بھی یہ کیمیکل بڑھا ہوا پایا گیا۔

ماہرین کے مطابق گابا ایک اہم کیمیائی جزو ہے جو نئی اشیا اور معلومات سیکھنے میں اور معلومات کو طویل عرصے تک حافظے میں محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس کے بعد سائنسدانوں کی اسی ٹیم نے بچوں اور بڑوں میں رویہ جاتی اکتساب کی مشقیں بھی کرائیں جس سے معلوم ہوا کہ نئی معلومات سیکھنے کے بعد بچے تھکے نہیں اور اگلے دس منٹ بعد وہ سیکھنے اور پڑھنے کے عمل میں دوبارہ نئے عزم کے ساتھ موجود تھے۔

یہی وجہ ہے کہ بچے بہت تیزی سے سیکھتے ہیں اور معلومات کی بڑی مقدار اپنے ذہن میں محفوظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Related Posts