تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سے انکار، لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کون ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سے انکار، لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کون ہیں؟
تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سے انکار، لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کون ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے حکومت کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہ سے معذرت کر لی ہے جو دھمکی آمیز خط پر بیرونی سازش کی تفتیش کیلئے قائم کیا گیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے کہا کہ حکومت نے میرا نام لیٹر گیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے کمیشن سربراہ کے طور پر تجویز کیا۔ میں انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت خواہ ہوں۔ 

https://twitter.com/Pakistan_Tariq3/status/1512413984019955723

کمیشن کے قیام کا فیصلہ

قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا ہے۔ وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل حقائق اراکینِ قومی اسمبلی کے سامنے رکھیں گے۔

فواد چوہدری کے بیان کے مطابق لیٹر گیٹ اسکینڈل پر قائم کیا گیا کمیشن دھمکی آمیز خط پر تحقیقات کرے گا۔ حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں۔ فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ معاملے کے پیچھے کچھ بڑے ممالک ہیں۔ 

لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کون ہیں؟

پاک فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل طارق خان نے منگلہ میں آئی اسٹرائیک کور کمانڈر کے طور پر قوم کیلئے خدمات سرانجام دی ہیں۔ ستمبر 2008 سے اکتوبر 2010 تک جنرل طارق خان نے ایف سی میں انسپکٹر جنرل کے طور پر بھی فرائض سرانجام دئیے۔

ملتان میں جنرل طارق خان نے پہلے آرمرڈ ڈویژن کی 2006 سے 2007 تک سربراہی کی اور پھر 2008 تک جنوبی وزیرستان انفنٹری ڈویژن کے بھی سربراہ رہے۔

آگے چل کر 2009 میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے ٹی ٹی پی کے خلاف فتح حاصل کرنے والی ایف سی کی سربراہی کرکے شہرت حاصل کی۔ انہوں نے وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے دھمکی آمیز خط کے خلاف آواز بھی اٹھائی۔

متعدد سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنرل طارق خان کو تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی دینا کمیشن کو پہلے ہی سے جانبدار بنانا ہے جبکہ تحقیقات کی ذمہ داری کسی غیر جانبدار شخصیت کو ملنی چاہئے تھی۔ 

وزیر اعظم کی قسمت کا فیصلہ

سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کل قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا جس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔ 

حال ہی میں 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے تحریکِ عدم اعتماد کو بیرونِ ملک سے کی گئی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ اسمبلی اجلاس بھی ملتوی کردیا تھا۔ 

تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے اپوزیشن اور حکومت کو 172 اراکین کی سادہ اکثریت درکار ہے جبکہ حکومت کی اتحادی سیاسی جماعت ایم کیو ایم پہلے ہی پی پی پی سے ہاتھ ملا چکی ہے۔ 

لیٹر گیٹ اسکینڈل کی اہمیت 

گزشتہ ماہ 27مارچ کو اسلام آباد میں منعقدہ عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے دھمکی آمیز خط لہرایا اور کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد کیلئے بیرونِ ملک سے فنڈنگ ہوئی۔

دلچسپ طور پر سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دے کر قومی اسمبلی بحال کردی جس میں دھمکی آمیز خط حقیقی یا جعلی ہونے پر کوئی رائے نہیں دی گئی۔ 

حکومت کا دعویٰ ہے کہ اگر خط کے مندرجات سامنے آگئے یا یہ ثابت ہوگیا کہ تحریکِ عدم اعتماد بیرونی سازش ہے تو وزیر اعظم عمران خان قوم کے سامنے سرخرو ہوجائیں گے۔ 

Related Posts