تاپی منصوبہ کیا ہے، طالبان حکومت اس میں کیوں دلچسپی لے رہی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کہانی تب شروع ہوتی ہے جب طالبان نے کابل پر قبضہ کیا، افغانستان کے طالبان کے قبضے میں آئے چند ماہ ہی گزرے تھے کہ ایک دن ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد مردوف دورے پر کابل پہنچے۔ افغان وزارت خارجہ میں کئی وزرا کے ساتھ ان کی میٹنگ ہوئی۔ حاجی ملا عیسیٰ اخوند اس وقت وزیر مائنز اینڈ پیٹرولیم تھے۔ انہوں نے ترکمانستان کے وزیر خارجہ سے کہا جناب میں جب جوان تھا، تب تاپی منصوبے کی باتیں ہو رہی تھیں، اب میری داڑھی سفید ہو گئی ہے، لیکن ہم آج بھی انہی بحثوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ اس پر عمل درآمد کب ہوگا؟”
ترکمانستان کے وزیر خارجہ نے جواب دیا ’’یہ سچ ہے کہ ایک طویل عرصہ گزر گیا، اس دوران میں ایک طویل جنگ بھی ہوئی، بہت سی قوتیں ایسی تھیں جو افغانستان اور ترکمانستان کے عوام کو تاپی منصوبے کے ثمرات سے بہرہ ور نہیں ہونے دیتی تھیں، لیکن اب ایسی کوئی قوت نہیں ہے، ہم اور آپ ہی اس منصوبے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔”

 تب سے کابل اور اشک آباد مختلف سطحوں پر تاپی منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آگے بڑھنے سے پہلے ہم اپنے قارئین کو ذرا بتادیں کہ تاپی منصوبہ کیا ہے؟

تاپی منصوبہ کیا ہے؟

تاپی (TAPI) ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا کا مخفف ہے۔ یہ درحقیقت ان چاروں ملکوں کا مشترکہ گیس پائپ لائن منصوبہ ہے، جس کے تحت ترکمانستان سے گیس پائپ لائن براستہ افغانستان پاکستان اور انڈیا تک جائے گی۔

چاروں ملکوں نے 2015 میں اس منصوبے پر اتفاق کیا۔ تب اس پر اخراجات کا مجموعی حجم کا تخمینہ دس ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔

ساتھ ہی یہ بھی طے ہوا تھا کہ 1700 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن کو دو سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔ اندازہ لگایا گیا تھا کہ یہ پائپ لائن ابتدائی طور پر 27 ارب مکعب میٹر سالانہ گیس فراہم کر سکے گی جس میں سے دو ارب افغانستان اور ساڑھے 12 ارب مکعب میٹر گیس پاکستان اور انڈیا حاصل کریں گے، مگر اس کے بعد سے اب تک خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

عملا انڈیا اور پاکستان نے اس منصوبے کو بھلا دیا ہے، تاہم اب افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد طالبان انتظامیہ کی ہی دلچسپی کے باعث یہ منصوبہ آگے بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔

امید کی جاسکتی ہے کہ افغانستان اور ترکمانستان نے اس منصوبے کو کامیابی سے آگے بڑھا دیا اور اس منصوبے میں اپنے حصے کا کام مکمل کرلیا تو پاکستان اور انڈیا بھی اس میں دلچسپی لیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔

افغانستان اور ترکمانستان کی دلچسپی

2023 میں امکان تھا کہ افغانستان کی سر زمین پر کام شروع ہو جائے گا، لیکن پھر اس سال یہ شروع نہیں ہوا۔ اس کی وجہ دونوں اطراف کی جانب سے کچھ اندرونی کام باقی تھے جنہیں نمٹانا ضروری تھا اور کچھ رکاوٹیں تھیں جنہوں نے تاپی منصوبے کو شروع نہیں ہونے دیا۔ رواں سال امید کی جا رہی ہے کہ افغانستان کی سرزمین میں تاپی منصوبے کا عملی کام شروع ہو جائے گا۔

گزشتہ سال دسمبر میں ترکمانستان کے وزیر خارجہ کا افغان صوبہ ہرات کا دورہ اور اب افغان وزیر خارجہ کا ترکمانستان کا دورہ افغانستان میں تاپی منصوبے پر عملا کام شروع کرنے کی تیاریوں کا حصہ ہے۔

افغانستان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ نے اس جگہ کا بھی دورہ کیا جہاں سے تاپی افغانستان اور ترکمانستان کے زیرو پوائنٹ پر افغان سرزمین میں داخل ہورہا ہے۔ طویل تاخیر کے باعث تاپی پائپ لائن کے اس حصے کو زنگ لگ گیا۔ اس بار ترکمانستان کی جانب سے خاصی دل چسپی اور سنجیدگی دیکھی جا رہی ہے اور خوش قسمتی سے دونوں ممالک نے اپنے اپنے حصے کے اندرونی کام بھی مکمل کر لیے ہیں۔

افغان وزیر خارجہ کے ساتھ تفصیلی ورکنگ میٹنگ کے بعد ترکمانستان کے قومی رہنما قربانقولی بردی محمدوف نے بھی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ اس سے ظاہر ہے کہ ترکمانستان اس معاملے میں بہت سنجیدہ ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر تاپی منصوبے کا عملی کام آنے والے مہینوں میں شروع ہو جائے گا۔ اگر یہ منصوبہ مکمل ہوگیا تو افغانستان اور ترکمانستان کا دہائیوں کا خواب پورا ہوگا اور اس سے نہ صرف دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا بلکہ یہ پورے خطے کیلئے معاشی نمو کی نوید ثابت ہوگا۔

Related Posts