کابل ایئر پورٹ کا انتظام ترکی سنبھالے گا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

امریکا نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغان حکومت کو درپیش مشکلات کے پیش نظر ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے کابل ایئر پورٹ کی سیکورٹی سنبھالنے کی پیشکش قبول کرتے ہوئے کابل ایئر پورٹ کی سیکورٹی ترکی کے سپردکرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے معاملات پر گفت و شنید کیلئے امریکا اور ترکی کے صدور کے مابین نیٹو سربراہی کانفرنس کے دوران ملاقات کے دوران ترک صدر کابل ائیرپورٹ کی ذمہ داری پاکستان اور ترکی کو دینے کی تجویز دی تھی۔

امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سُلیوان نے اس حوالے سے کہا کہ کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی ترکی کے حوالے کرنے کا فیصلہ صدر جو بائیڈن اور ترک صدر طیب اردوان کے درمیان برسلز میں ہونے والی ملاقات میں کرلیا گیا تھا جبکہ پاکستان کو معاملے میں شریک نہیں کیا گیا۔

یہ یاد رہے کہ نیٹو نے رواں ہفتے افغانستان میں اپنا فوجی پروگرام باقاعدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاتھاکہ ہم افغانستان میں گذشتہ 20 سال سے ہیں لیکن ہم وہاں مستقل رہنے کے لیے نہیں آئے تھے۔

ہم افغان عوام اور افغان سیکورٹی فورسز کی مدد جاری رکھیں گے اوریہ ہم وہاں علیحدہ سے اپنی سویلین موجودگی کے ذریعے کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی ہم اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ کس طرح افغان فوج کو بیرون ملک تربیت فراہم کی جائے؟۔

دوسری جانب افغان فوج جلد امریکا کی اہم مدد اور حمایت سے محروم ہونے والی ہے، ایسے میں طالبان رہنما افغانستان پر مکمل طور پر قبضہ کرنے اور ملک میں اسلامی ریاست کا اپنا ورژن دوبارہ قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔

طالبان کا کہنا ہے کہ امریکیوں کے بعد افغان فوج پانچ دن بھی نہیں گزار سکتی، طالبان رہنما ملا مصباح کاکہنا ہے کہ افغانستان میں ایک اسلامی نظام رائج ہوگا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں سال 11 ستمبر کے حملوں کی 20 ویں سالگرہ تک افغانستان سے تمام امریکی افواج کے انخلا کا حکم دیا تھاتاکہ امریکا کی تاریخ کی اس طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا جا سکے۔ صدر بائیڈن کو یقین ہے کہ اس کے بعد اور کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی جبکہ افغان طالبان یہ واضح کر چکے ہیں کہ انہیں ترکی سمیت کسی غیر ملکی افواج کی افغانستان میں موجودگی قابل قبول نہیں ہو گی۔

گزشتہ روز روم میں نیٹو ڈیفنس کالج کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نہیں چاہتا کہ طالبان افغانستان پر قبضہ کریں ۔ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے لیکن تباہ حال افغانستان میں مزید غیر ملکی مداخلت اور پاکستان میں غیرملکی فوج کے اڈوں کیلئے جگہ دینے کیلئے بھی تیار نہیں ہے جس سے پاکستان کی افغانستان کیلئے نیک نیتی واضح رہے ۔

ترکی کی جانب سے افغانستان میں قیام برقرار رکھنے کیلئے سیکورٹی سنبھالنے کی پیشکش قابل تحسین ہے ،ترکی ایک بااثر اسلامی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ نیٹو کا رکن بھی ہے اور ایسے میں ترکی پر ذمہ داریاں بھی بڑھ جاتی ہیں،اب دیکھنا یہ ہے کہ طالبان برادر اسلامی ملک کی اس پیشکش کو کیسے لیتے ہیں اور ترکی اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتا ہے۔

Related Posts