عافیہ صدیقی کا مسئلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

عافیہ صدیقی صرف ایک نام نہیں بلکہ اس کے پیچھے کئی داستانیں چھپی ہوئی ہیں جو ظلم و ستم اور کشت و خون سے عبارت ہیں اور قوم کی اس بیٹی پر لگنے والے الزامات کی فہرست بھی طویل ہے۔

نیوروسائنٹسٹ ڈاکٹر عارفیہ صدیقی کو امریکی حکومت نے آج سے 20 سال قبل بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جبری طور پر اغوا کرکے یکطرفہ طور پر قید کر لیا جس پر امریکی خفیہ ایجنسی اور ادارے ظلم و ستم ڈھاتے رہے ہیں۔

پاکستان میں رہائش پذیر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوئی عام شہری نہیں تھیں کیونکہ انہوں نے 8سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ عافیہ صدیقی نے امریکا سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

گزشتہ روز ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے حوالے سے دئیے گئے بیانات کی نوعیت سنجیدہ ہے جبکہ وزیر اعظم نے یہ معاملہ امریکی محکمۂ خارجہ سے اٹھا کر تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ دفترِ خارجہ سے قبل نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عافیہ صدیقی کیلئے افسوس کا اظہار کیا تھا۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت تمام پاکستانیوں کی خیریت نگران حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی پاکستانی شہری ہیں، ان پر لگائے گئے الزامات اپنی جگہ، لیکن بطور پاکستانی شہری انہیں ان کے بنیادی حقوق ہر حالت میں ملنے چاہئیں۔ ڈاکٹر عافیہ سمیت کسی بھی پاکستانی کے ساتھ بدسلوکی قابلِ قبول نہیں۔

دوسری جانب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکا میں اپنی بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات کی اور ایک ویڈیو بیان میں عوام کو بتایا کہ مجھے جیل میں قید عافیہ صدیقی کی حالت پہلے سے زیادہ خراب محسوس ہوتی ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ عافیہ کی حالت بیان کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ ملاقات کے اختتام پر بہت دکھ ہیوا ہے، عافیہ صدیقی کو ایک بار پھر اسی حالت میں چھوڑ کر آنا پڑا۔ میرے اور ان کے درمیان شیشہ حائل تھا۔

قبل ازیں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی امریکی جیل میں قید بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات کیلئے جیل کے باہر موجود ہونے کے باوجود امریکی جیل حکام نے ٹال مٹول سے کام لیا اور بہن سے ملاقات نہیں کروائی۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات اور امریکی حکومت کی منظوری کے بعد میں عافیہ صدیقی سے ملاقات کیلئے امریکا پہنچی ہوں۔ جیل حکام نے کہا کہ ملاقات کے کمرے کی چابی کھو گئی

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا کی ہائی سکیورٹی جیل میں قید ہیں تاہم جیل حکام نے بہانہ بنایا اور اس سے بھونڈا بہانہ کوئی نہیں ہوسکتا کہ ہائی سکیورٹی جیل کے سیل کی چابی کھو گئی ہے۔

بعض میڈیا رپورٹس میں بدھ کے روز یہ دعویٰ کیا گیا کہ عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹینفورڈ نے ڈاکٹر عافیہ کو جیل میں 2 بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کیا ہے جبکہ ڈاکٹر عافیہ امریکی جیل میں 80سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

وکیل کلائیو اسٹینفورڈ نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کو امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ سے 2 بار جنسی زیادتی کے واقعات کا علم ہے۔ افغانستان کی بگرام جیل میں بھی ڈاکٹر عافیہ جنسی زیادتی کا شکار ہوئی تھیں۔انہوں نے مجھے انتہائی تشویشناک اور سچ پر مبنی تفصیلات بتائی ہیں۔ ہم نے شکایتی درخواست دائر کردی ہے۔

ترجمان عافیہ موومنٹ کا کہنا ہے کہ اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور سینیٹر طلحہ محمود سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مزاج میں کچھ بہتری آئی اور انہوں دونوں سے دوبارہ ملاقات کی خواہش بھی ظاہر کی۔ 

Related Posts