اس وقت جو معاشی صورتحال ہے وہ تسلی بخش نہیں،سعید غنی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اس وقت جو معاشی صورتحال ہے وہ تسلی بخش نہیں،سعید غنی
اس وقت جو معاشی صورتحال ہے وہ تسلی بخش نہیں،سعید غنی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی، وزیر ایکسائیز و فوڈ مکیش کمار چاولہ اور وزیر صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو کہ زیر صدارت کراچی کی تاجر برادری کا اہم اجلاس کمیشنر کراچی کے دفتر میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں کمیشنر کراچی اقبال میمن، ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف، پولیس کے اعلٰی افسران اور کراچی کی تاجر برادری کی مختلف ایسوسی ایشنز کے صدور و دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔

اجلاس میں ملک میں توانائی کے بحران سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں تاجر رہنماؤں رضوان عرفان، عتیق میر، جمیل احمد پراچہ، احمد شمشی، سلیم میمن، محمد ارشد، رانا رئیس احمد، حماد پونا والا، حمیر خان، عبدالقادر نورانی، الطاف لالہ، آصف گلفام، احسن گجر، زاہد امین، یعقوب بالی سمیت دیگر تاجروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

سعید غنی نے اس موقع پر کہا کہ جو تجاویز دی ہیں اس پر وفاقی حکومت سے بات کرکے ان کو منوانے کی کوشش کریں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی بات کروں گا کہ کاروباری اوقات کے درمیان زیادہ سے زیادہ دکانداروں کو بجلی ملتی رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اکثریت کی رائے کو وفاقی حکومت سے منوانے کی کوشش کریں گے،اس وقت جو معاشی صورتحال ہے وہ تسلی بخش نہیں اسی تناظر میں وفاقی حکومت کی ہدایات پر کچھ اقدامات کرنے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے میٹنگز کی گئی ہیں،وفاقی حکومت نے بجلی کو بچانے کے لئے جو وقت مقرر کیا گیا ہے وہ آپ تمام کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔

سعید غنی نے بتایا کہ وفاق نے شادی ہال کے لئے رات 10 بجے کا وقت مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔اس کے علاوہ مارکیٹس کے لئے رات 8 بجے کا وقت مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔

ہم نے وفاق سے بھی کہا ہے کہ ہک مارکیٹس کمیٹی کے رہنماؤں کی رائے لے کر کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ اس موقع پر مختلف تاجر رہنماؤں نے مارکیٹیں 8 بجے کی بجائے نو بجے تک کھلی رکھنے کی تجویز دی۔

شادی ہال مالکان کے رہنماؤں نے شادی ہال رات 12 بجے تک کھلے رکھنے کی تجویز دی۔ریسٹورنٹس مالکان نے سرکاری اداروں کے 3 بجے اور بینکنگ سیکٹر کے لئے 4 بجے بند کرنے کی تجویز دی۔

ریسٹورنٹس مالکان نے بھی رات 12 بجے تک ریسٹورنٹس کھولنے اور ڈلیوری 24 گھنٹے جاری رکھنے کی تجویز دی۔کچھ رہنماؤں کی جانب سے مارکیٹوں کو عام دنوں میں رات نو بجے اور ہفتہ کے روز رات دس بجے تک مارکیٹس کھولنے کی تجویز بھی دی۔

آل سندھ شادی ہال ایسوسی ایشن نے رات 11 بجے شادی ہال کی لائٹس بند کرنے اور 12 بجے شادی ہال مکمل بند کرنے کی تجویز دی۔

شادی مالکان نے پولیس اور ڈپٹی کمیشنرز کی جانب سے ماضی میں اوقات سے کچھ دیر زیادہ ہونے پر انہیں دہشت گردوں کی طرح گرفتار کرنے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

تاجر رہنما ؤں نے کہا کہ اگر توانائی بچانا ہی مقصود ہے تو سائن بورڈ کی بجلی بند کی جائے۔ حکومت کو توانائی بحران سے نمٹنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

تاجر رہنماء کا کہنا تھا کہ گھروں میں گیس نہیں آتی بجلی نہیں آتی تو خواتین کس طرح سے مارکیٹ آئیں گی اور کیسے گھر کا نظام چلائیں گی۔ مارکیٹس کو رات دس بجے تک کھولا جائے تاکہ نظام زندگی چل سکے۔

مزید پڑھیں:روس کے خلاف جنگ میں افغان طالبان کا ساتھ پشتونوں نے دیا۔عمران خان

مارکیٹوں میں لوگ خریداری کے لئے آئیں گے تو نظام زندگی چل سکے گا، ساری پابندیاں سیزن کے وقت کیوں کی جاتی ہیں۔ تاجر رہنماؤں کا سوال؟پہلے لاک ڈاؤن نے کاروبار تباہ کیا۔ رمضان المبارک کی آمد سے پہلے لوگ قرض لے کر کاروبار کرتے ہیں۔

Related Posts