روس کے خلاف جنگ میں افغان طالبان کا ساتھ پشتونوں نے دیا۔عمران خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ روس کے خلاف جنگ میں افغان طالبان کا ساتھ پاکستان کے پشتونوں نے دیا جبکہ موجودہ حکومت نے افغانستان سے واپس آنے والے طالبان پر توجہ نہیں دی۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے ترکی کے اسکالرز اور طلبہ سے آن لائن گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستانی اور افغان طالبان میں فرق ہے۔ موجودہ حکومت کی واپس آنے والے طالبان پر توجہ نہ دینا دہشت گردی کی تازہ لہر کا سبب بنا۔

یہ بھی پڑھیں: 

قرآنِ پاک میں ایسی کوئی آیت نہیں۔مفتی منیب الرحمان

گفتگو کے دوران سربراہ تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا کہ افغان طالبان کا ساتھ پشتون دے رہے تھے، ان سے کہا گیا تھا کہ یہ بیرونی حملہ آوروں کے خلاف جہاد ہے۔ پھر نائن الیون کے بعد امریکا کے معاملے میں ساتھ دینے سے روکا گیا کہ یہ دہشت گردی ہوگی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ روکنے پر طالبان پاکستان کے خلاف ہوگئے۔ قبائلی علاقوں کے لوگ بھی پاکستان کے مخالف ہو گئے جنہیں ٹی ٹی پی کہا جاتا ہے۔ میں نے کسی اور کی جنگ کا حصہ بننے کی مخالفت کی تھی۔ ہمیں غیر جانبدار رہنا چاہئے تھا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کابل پر قبضے کے بعد افغان طالبان نے پاکستانی طالبان سے واپس پاکستان جانے کا کہہ دیا۔ ان سے مذاکرات کا وہ وقت بہترین تھا جس سے انہیں دوبارہ آباد کیاجاسکتا تھا، جبکہ میری پی ٹی آئی حکومت ان سے رابطے میں تھی۔

عمران خان نے کہا کہ 40 ہزار افراد پاکستان آ رہے تھے، 10 ہزار جنگجو اور ان کے خاندان بھی تھے۔ لیکن مجھ سے مذاکرات کا اختیار واپس لے لیا گیا۔ نئی حکومت نے طالبان پر توجہ نہ دی جس سے پاکستان میں دہشت گردی کی تازہ لہر پیدا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی تازہ لہر پر قابو پانا بات ہاتھ سے نکلنے سے قبل ضروری ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں عافیہ صدیقی کی رہائی پر پیشرفت ہوئی تاہم ٹرمپ کے جاتے ہی مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔

 

Related Posts