بھارت جیسے حال سے ڈرنا چاہیے!!!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کو اگر فارغ ترین قوم کہا جائے تو یہ تلخ ضرور لگے گا، تاہم ایک اعتبار سے یہ بے جا نہ ہوگا۔

یہ سچ ہی تو ہے کہ بھارت سے کرکٹ میچ کیا جیتے، پوری قوم مبارکباد کے بعد میمز بنانے پر لگ گئی۔ چلو مانا کہ بھارت ہر ورلڈ کپ میں موقع موقع کا ڈھول پیٹتا تھا اور پاکستان نے دبئی میں بھارتی ہنڈیا کو بیچ چوراہے میں بڑی بے دردی سے پھوڑ دیا، لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ اب ہم کبھی گبر سنگھ کے کتنے آدمی تھے تو کبھی آؤ نا خوشبو لگاکے تو کبھی کیویز کو آنکھیں دکھائیں۔

پاکستان کے عوام کا حافظہ اچھی باتوں میں اکثر کمزور اور بری چیزوں میں بہت تیز پایا گیا ہے، مثال کے طور پر سوشل میڈیا صارفین نےقومی ٹیم کی ناقابل فراموش کامیابی کو وزیراعظم عمران خان کی ملک سے عدم موجودگی سے جوڑ دیا ہے۔ یہ بری بات ہے۔

مانا کہ عمران خان نے 3 سال میں پاکستان کا حال بے حال کردیا ہے لیکن ایسا کہنا بری بات ہے کہ وہ ملک میں نہیں تھے، اس لئے خوشی ملی ۔یہ ٹھیک ہے کہ وہ قوم کے ٹیکس کے پیسوں سے بمع اہل و عیال عمرہ اور شادیاں اٹینڈ کررہے ہیں لیکن کیا اب بندہ وزیراعظم بن کر تھوڑی بہت تفریح بھی نہ کیا کرے ؟۔

تفریح سے یاد آیا ہے کہ اکثر سڑکوں پر لوگ آپ کو کسی بہانے سے پریشان کرتے ہیں اور بعد میں کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کے ساتھ چھوٹا سا مذاق کیا ہے۔ وہ رہا کیمرہ، بس آپ ہاتھ ہلادیں ۔عمران خان صاحب نے بھی چھوٹا سا مذاق ہی کیا تھا لیکن قوم نے سچ مان کر انہیں وزیراعظم بنادیا۔اب بھگتو۔ اس میں خان صاحب کا کیا قصور ہے؟۔

اللہ بخشے اس شخص کو جوکنٹینر پر چڑھ کر چلا چلا کر کہتا تھا کہ ڈالر مہنگا ہوتو قرضوں کا بوجھ بڑھتا ہے لیکن بھلا ہواس امپورٹڈ گورنر اسٹیٹ بینک کا جنہوں نے کوڑھ مغز قوم کو یہ بتایا کہ نامعقولو! ڈالر مہنگا ہونے آپ کو ایک ڈالر کے زیادہ پیسے بھی تو ملتے ہیں۔ ایسے شاندار نمونے اور کسی ملک میں ہیں تو بتائیں۔

کسی شہر میں ایک نوجوان نے نیا نیا موٹرسائیکل لیا تو چلانا تو سیکھ لیا لیکن روکنا نہیں آتا تھا۔ ایک بار کہیں پہنچا تو بائیک سے گرگیا۔لوگوں نے پوچھا چوٹ تو نہیں لگی توفرمانے لگے کہ بھائیو، پریشان نہ ہوں، میں اترتا ہی ایسے ہوں۔کیا واہیات مثال یاد آگئی۔

چھوریئے!آپ کو یہ بھی یاد ہے کہ خان صاحب کہتے تھے کہ بجلی، گیس یا پیٹرول مہنگا ہوتو سمجھو کہ وزیراعظم چور ہے اور انہوں نے بجلی، گیس اور پیٹرول اتنا مہنگا کردیا کہ اب چور چوری کرکے دکھائے۔

آپ کو یہ تو یاد نہیں کہ کنٹینر پر روز ایک شخص چلاچلا کر کہتا تھاکہ پاکستان میں روزانہ اتنے ارب کی چوری ہوتی ہے، اتنے ارب باہر جاتے ہیں لیکن ماشاءللہ 3 سال سے کوئی چوری نہیں ہوئی لیکن یہ پتا نہیں ملک کیوں بدحال ہوگیا، حالانکہ اب تو چوروں کی حکومت بھی نہیں ہے ،ہاں بس لگتا ہے کہ اس نے ہر چوری بند کرکے ڈاکو کا رواج ڈال دیا ہے۔

گزشتہ حکمرانوں کے چاہنے والے کہتے تھے کہ کیا ہوا، اگر کھاتا ہے لگاتا بھی تو ہے ۔ اللہ بھلا کرے مصدقہ صادق اور امین کا جس نے نہ کوئی کام کیا نہ کسی کو کرنے دیا۔

بھلایہ کیا بات ہوئی آپ کام کرو اور کمیشن لے جاؤ؟ بلا وجہ اتنی کسرت کون کرے؟ پہلے ہی 70 سال کی عمر میں دوڑ دوڑ کر کمر میں چک پڑ جاتی ہے، اس لئے صادق اور امین نے بغیر کام کے سارا مال اندر کرنے کا شاندار آئیڈیا دیا ۔ ہے ناکمال؟ نہ کوئی کام ہوگا نہ احتساب۔بس کھایا پیا ہضم کیا۔

آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بھلے ہی انہیں خودکشی زیادہ بہتر لگتا تھا لیکن اگر دو چار بار چلے ہی گئے تو کیا برا کردیا ؟ مہنگائی اور بدحالی تو پہلے سے تھی۔ اگر خان صاحب نے تھوڑی بڑھادی تو کوئی قیامت تھوڑی ٹوٹ پرپڑی ہے۔

کنٹیز پر کھڑا وہ شخص کہتا تھا کہ ہالینڈ کا وزیراعظم سائیکل پر دفتر جاتا ہے اور کیا کہیے! جناب نے وزیراعظم بن کر آج ہر پاکستانی کو پیٹرول مہنگا کرکے ڈچ وزیراعظم کے ہم پلہ لاکھڑا کیا ہے کہ آپ بھی سائیکل پر دفتر جائیں اور ہالینڈ کے وزیراعظم جیسا احساس پائیں۔ یہ ہوتا ہے ویژن۔

اس وقت پاکستان کے حالات مانا کہ بدترین ہوچکے ہیں لیکن یہ کہنا قطعی درست نہیں کہ پاکستان نے بھارت کا بھی وہی حال کیا جو خان صاحب نے پاکستان کا کیا ہے۔ مانا کہ بھارت ہمارا دشمن ہے لیکن اتنا بھی برا نہیں کہ ہم ان کو ایسی بددعائیں دیں۔

ہمارے کپتان نے خیر سے 22 سال پلاننگ کی ہے کہ ملک کو اس نہج پر کیسے پہنچانا ہے، اب اگر آپ نے انہیں غلطی سے یا دھوکے سے موقع دیا ہی دیا ہے تو اب برداشت کرنے کا حوصلہ بھی پیدا کریں۔ بھارت کی طرح زیادہ موقع موقع کیا تو کہیں آپ کا بھی بھارت جیسا حال نہ ہوجائے۔

Related Posts