شہباز شریف کی گرفتاری عدالتی فیصلہ ہے، اسے سیاسی مقدمہ نہ بنائیں، شبلی فراز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہباز شریف کی گرفتاری عدالتی فیصلہ ہے، اسے سیاسی مقدمہ نہ بنائیں، شبلی فراز
شہباز شریف کی گرفتاری عدالتی فیصلہ ہے، اسے سیاسی مقدمہ نہ بنائیں، شبلی فراز

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری عدالتی فیصلہ ہے، اس معاملے کو سیاسی مقدمہ نہ بنائیں۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل میں شبلی فراز کاکہنا تھاکہ شہباز شریف کی گرفتاری نوشتہ دیوار تھی کیوں کہ ان کے خلاف بہت واضح ثبوت موجود ہیں۔

شبلی فراز کاکہنا تھاکہ عدالت نے ثبوت دیکھ کر فیصلہ کیا ہے، اس میں سیاست کہاں سے ہے؟ اس گرفتاری کا ذمہ عمران خان پر ڈال کر مقدمے کو سیاسی نہ بنایا جائے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ملکی دولت کو نہیں لوٹا تو انہیں بالکل بے فکر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف احتساب کا نعرہ لیکر آئی ہے اور وہی کررہی ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے مشیر داخلہ و احتساب شہزا د اکبر کا کہنا ہے کہ معاملہ صرف بچوں کا نہیں، ریفرنس میں شہباز شریف کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے، اکاونٹس سے فائدہ اٹھانے کے براہ راست الزامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شواہد ہونے کے بنیا دپر ہی لاہور ہائی کورٹ نیشہباز شریف کی ضمانت قبل از گرفتار ی مسترد کی، ایک عدالتی فیصلہ آگیا اب کون کیا کہتا ہے معنی نہیں رکھتا، عدالتی معاملات کو سیاسی رنگ دینا توہین عدالت ہے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد نیب نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو گرفتارکرلیا ہے۔نیب حکام شہبازشریف کو عدالت سے لے کر ٹھوکر نیاز بیگ کے دفتر روانہ ہوگئے اورکل انہیں عدالت میں پیش کیا جائیگا۔

شبلی فراز نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت نے کیا ہے، ہم اس کا احترام کرتے ہیں عدالت انہیں بری بھی کرسکتی تھی تاہم اس میں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، عدالت کا فیصلہ جس طرح بھی آتا ہم اس کی تائید اور احترام کرتے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن سے یہی توقع رکھوں گا کہ وہ اپنی سیاست کے لیے انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو متنازع نہ بنائیں اور قانون کا احترام کریں۔مریم اورنگزیب کی جانب سے لگائے گئے الزام پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ الزام اعلیٰ عدلیہ پر لگایا ہے کیونکہ عدلیہ ہمارے تابع نہیں ہے، کئی فیصلے ایسے ہیں جو ان کے حق میں آئے ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر فیصلہ ان کے خلاف آئے تو عمران خان نے کرایا ہے جبکہ اگر حق میں آجائے تو یہ کسی اور نے کرایا ہے، اس طرح کی دوہری پالیسی نہیں ہونی چاہیے۔مسلم لیگ (ن) کی قیادت سنبھالنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی وہی قیادت کامیاب ہوگی جو بالکل شفاف ہو اور عوام میں قابل قبول ہو۔

دوسری جانب مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے شہباز شریف کی گرفتاری کا نہیں کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب کسی عدالت سے ریلیف ملتا ہے تو عدلیہ بہت اچھی ہے اور انہیں انصاف مل گیا تاہم جب اسی عدالت کی جانب سے ایک ضمانت مسترد ہوتی ہے تو ان کی پارٹی کی ترجمان اسے نیب نیازی گٹھ جوڑ کہتی ہیں۔

میرا سوال ہے کہ کیا یہ توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا، کیا یہ عدلیہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کر رہے؟انہوں نے کہا کہ عدالت نے ایک عبوری ضمانت دی تھی، عبوری ضمانت کے بعد دیکھا جاتا ہے کہ جو تحقیقاتی ادارہ آپ کو گرفتار کرنا چاہ رہا ہے اس کے وارنٹ قابل عمل ہیں یا نہیں۔

Related Posts