قدرتی آفت میں تنازعات سے گریز کیا جائے۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعظم پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈائون کے باعث متاثر ہونیوالوں کی امداد کیلئے ٹائیگرفورس کے قیام سے پہلے ہی مذکورہ فورس کے نام پر تنازعات سامنے آرہے ہیں، سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ عمران خان اپنے کارکنوں کو ٹائیگر قرار دیتے ہیں اس لئے ٹائیگر فورس سے صرف پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز کی امداد کا تاثر پیدا ہوگا، سندھ حکومت نے ٹائیگر فورس کا نام تبدیل کرکے پاکستان والنٹیئرز فورس رکھنے کی تجویز دی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی وباء تمام صوبوں میں پھیل چکی ہے جبکہ صوبوں کی جانب سے لاک ڈائون سے متاثر ہونیوالوں کی داد رسی وامداد کے دعوئے تو کئے جارہے ہیں لیکن عملی طور پر تاحال کوئی خاطر خواہ پیشرفت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان لاک ڈائون کو دس روز گزرجانے کے بعد بھی لاک ڈائون کرنے یا نہ کرنے کی بحث میں الجھے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین خودکشی کی صورتحال سے دوچار ہوچکے ہیں ۔

سندھ حکومت نے عوام کو ایک نمبر جاری کیا ہے جس پر میسج کرکے اندراج کرانے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے بعد حکومت لوگوں کو گھروں میں راشن پہنچائے گی تاہم اس منصوبے پر بھی تاحال کوئی عملدرآمد دکھائی نہیں  دیا۔

اس وقت پاکستان ایک قدرتی وباء کی وجہ شدید مشکل حالات سے دو چار ہے اور عوام کی امداد کا کوئی واضع نظام نہ ہونے کی وجہ سے حکومت شش و پنج کا شکار ہے تاہم اس وقت سوچ بے چار سے زیادہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ جیسا وزیراعظم عمران خان اپنی تقریروں میں فرما چکے ہیں کہ کورونا سے زیادہ بھوک سے لوگ مرسکتے ہیں ، اس لیئے موجودہ صورتحال میں سیاسی رسہ کشی کے بجائے ملکر عوام کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

ملک بھر میں  بلدیاتی ادارے موجود ہیں جن سے مدد لی جاسکتی ہے کیونکہ یوسز کے پاس اپنے علاقوں کی مکمل تفصیلات موجود ہیں اور علاقہ کونسلرز اور چیئرمین علاقہ عوام سے بخوبی واقف ہیں ، اس وقت ہنگامی بنیادوں پر عوام کی مدد کیلئے فوری اقدامات کئے جائیںتاکہ عوام کو کورونا کے ساتھ ساتھ خودکشیوں سے بھی بچایا جاسکے کیونکہ دس روز گزرنے کے بعد گھروں میں راشن ختم ہورہا ہے اور کام نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے پاس راشن خریدنے کی سکت نہیں رہی۔

وفاقی حکومت نے 12سو ارب کا امدادی پیکیج دیکر حقیقی طور پر عوام کیلئے ایک مستحسن اقدام اٹھایا ہے لیکن ایک مثبت کام کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے بلکہ اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر وفاق اور صوبے اتفاق رائے سے ملکر کام کریں  تاکہ حقیقی ضرورتمندوں کی داد رسی کی جاسکے کیونکہ اس وقت تنازعات سے کسی کو کوئی فائدہ ہویا نہ ہو نقصان ہر صورت عوام کا ہوگا۔

Related Posts