ایک چھوٹی مشکل کیلئے کسی بڑی مشکل کا راستہ نہیں کھول سکتے،سعید غنی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Saeed Ghani is talking to the media

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی کراچی میں ہونے والے غلط کاموں اور کراچی کو بہتر بنانے کے حوالے سے جو نکتہ نظر اور سوچ ہے، اس پر کوئی شبہ نہیں ہے تاہم جو لوگ متاثر ہورہے ہیں ان کو متبادل آپشن دینے اور ان کی ری سٹلمینٹ کے پلان کے لئے وقت اور پیسہ دونوں درکار ہے۔

تعلیمی اداروں میں تعطیلات کے باعث طلبہ و طالبات کو مشکلات کا ضرور سامنا ہے لیکن ہم کسی ایک چھوٹی مشکل کے لئے کسی بڑی مشکل کا راستہ نہیں کھول سکتے۔

میٹرک کے امتحانات کے ایڈمیٹ کارڈ کے اجراء کا بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے تمام اسکولوں کو نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے کہ وہ اپنے طلبہ کے ایڈمیٹ کارڈ وصول کرلیں اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ ایسی حکمت عملی اپنائیں کہ امتحانات وقت مقررہ ہر ہی ہوں اور ایڈمٹ کارڈز بھی تمام بچوں کو مل سکیں۔

میڈیا عوام کو آگاہی دیں کہ وہ سوشل میڈیا پر کرونا وائرس کے حوالے سے چلنے والی خبروں پر کان نہ دھڑیں اور ہم نے بھی اس طرح کی افواہوں کو پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ آج معزز عدالت میں ان کے اوپر لگائے گئے توہین عدالت کیس کی سماعت کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے گھر توڑنا بہت آسان ہے لیکن اس کو بنا کر دینا ایک مشکل کام ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جو نکتہ نظر اور سوچ معزز عدلیہ کی ہے وہ بہت اچھی ہے اور جو کام کراچی میں غلط ہورہے ہیں ان کو درست کرنے اور کراچی کو بہتر بنانے کے لئے ہے اور ہمیں اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ معزز عدلیہ کے اس فیصلے سے بہت سارے لوگ متاثر ہوتے ہیں تو پہلے ہمیں ان متاثرین کو کوئی متبادل آپیشن دینا چاہیے۔

ہمیں پہلے ان کے گھروں کو توڑنے سے قبل ری سٹلیمنٹ کا پروگرام دینا چاہیے اور اس پلان کے لئے بہت سے پیسے درکار ہوتے ہیں اور فی الوقت حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ میں نے یہ بات پہلے بھی کہی ہے کہ ہمیں اس حوالے سے ایک مربوط منصوبہ بندی کرنا پڑے گی اور معزز عدلیہ کے فیصلوں پر من ومن عمل درآمد کرنے پر بہت سے لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے یہ منصوبہ بنانا پڑے گا کہ ہم کتنے عرصے اور کتنے پیسوں میں ان متاثرین کو ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کریں تاکہ ان کی زندگی متاثر نہ ہو اور معزز عدلیہ کے فیصلوں پر بھی عمل درآمد ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل المعیاد منصوبہ ہے اور ہم اس پر ہمیشہ درخواست کرتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ آج معزز عدلیہ کی کارروائی سے مجھے بہت ہمت اور حوصلہ ملا ہے کہ جس انداز میں معزز ججز نے متاثرین کو آج عدلیہ میں سنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز کراچی میں عمارت گرنے کا سانحہ قابل افسوس ہے اور اس میں کئی انسانی جانوں کے جانے پر ہمیں دلی افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا پڑے گا کہ جس قسم کی عمارتیں کراچی میں گر رہی ہیں وہ کوئی باقاعدہ بلڈر نہیں بلکہ وہ لوگ بنا رہے ہیں جو ایک چھوٹا پلاٹ خرید کر غیر قانونی طریقے سے ان پر تعمیرات کروا کر فلیٹس لوگوں کو فروخت کرکے بھاگ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی عمارتوں میں استعمال ہونے والا سامان بھی معیاری نہیں ہوتا اور اس کو تعمیراتی صنعت کے قوانین کے برخلاف تعمیر کیا جاتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے تعمیراتی صنعت کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے اقدامات کئے ہیں لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ جو لوگ اس طرح کے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہوتے ہیں جس کے پاس نہ کوئی اجازت نامہ ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی لائسنس ہوتا ہے ہمیں ان کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔

مزید پڑھیں:پانی چوروں کے گرد گھیرا تنگ ،مقدمات کا سلسلہ جاری ہے،اسداللہ خان

ساتھ ہی ساتھ ہمیں جو باقاعدہ تعمیراتی صنعت سے وابستہ لوگ ہیں انہیں بھی سپورٹ کرنا چاہیے تاکہ وہ لوگوں کو گھروں کی ضرورت کو پورا کرسکیں، جس سے ہم اس طرح کی غیر قانونی تعمیرات کو روک سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ہمیں اس بات کو مان لینا چاہیے کہ ہمارشہر یا صوبے میں نہیں بلکہ پورے ملک میں اداروں میں خرابیاں موجود ہیں اور اگر خرابیاں بڑے پیمانے پر ہوجائیں تو کوئی حکومت، وزیر یا کسی ایک کے کہنے پر یا کرنے پر یہ خرابیاں ٹھیک نہیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بحثیت ایک سوسائٹی تبدیلی لانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص اس طرح کی غیر قانونی تعمیرات کرتا ہے تو اس طرح کی تعمیرات میں جاکر لوگ مکان بھی خرید لیتے ہیں۔

Related Posts