سیاسی عدم استحکام اور معیشت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وطنِ عزیز پاکستان میں ایک طویل عرصے سے سیاسی عم استحکام دیکھنے میں آیا ہے اور ڈگمگاتی ہوئی معیشت کے منفی نتائج واضح طور پر ہر شہری کو متاثر کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت معاشی مسائل حل کرنے میں ناکام نظر آتی ہے جو ایک بحران سے سنبھلتی ہے تو دوسرے بحران میں پھنس جاتی ہے۔

قبل ازیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سیاسی عدم استحکام معاشی نمو کو کیسے متاثر کرتا ہے کے عنوان سے ایک تحقیقاتی مطالعہ پیش کیا جس میں 169 ممالک کے معاشی اعدادوشمار شامل تھے۔ مذکورہ تحقیق سے بنیادی طور پر 3 نتائج اخذ کیے گئے۔ اول سیاسی عدم استحکام کی اعلیٰ سطح فی کس جی ڈی پی کی کم شرحِ نمو سے وابستہ ہے۔ دوم سیاسی عدم استحکام پیداواری ترقی کی شرح کم کرکے ملکی ترقی کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور سوم یہ کہ سیاسی عدم استحکام انسانی سرمائے میں اضافے کی شرح کو بھی کم کرکے ترقی کی رفتار پر برا اثر ڈالتا ہے۔

پاکستان میں سیاسی عدم استحکام نے ملک کو اپنے جی ڈی پی کے 107 فیصد تک مقروض کردیا۔ عدم استحکام کے باعث ملک کی 40 فیصد آبادی غریب ہو گئی اور یہی سیاسی استحکام ہے جس نے بلوچستان کی 71 فیصد اور خیبر پختونخوا کی 49 فیصد آبادی کو کثیر جہتی غربت کی طرف دھکیل دیا۔

گزشتہ ہفتے سیاسی تناؤ کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) پر بھی دباؤ پڑا۔ سرمایہ کاروں نے بھی اس خوف و ہراس کے دوران اپنا کام جاری رکھا کہ ممکنہ طور پر ملک میں سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی معیشت کو بڑے خطرات درپیش ہوسکتے ہیں۔

کسی بھی ملک میں معاشی ترقی کو وسیع تر سیاسی، سماجی، ثقافتی اور ادارہ جاتی صورتحال سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ معاشی ترقی کیلئے سازگار ماحول ضروری ہوتا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک پولیٹیکل انجینئرنگ کے غیر مستحکم اور عوام مخالف ماحول کے تحت معاشی ترقی نہیں کرسکتا۔

گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران ہمارے داخلی سیاسی بحران کی وجہ سے دیگر ممالک نے معاشی ترقی کی دوڑ میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا۔ کم شرحِ نمو کے باعث بھارت اور بنگلہ دیش یقینی طور پر فی کس آمدنی میں ہم سے آگے ہیں اور یہاں ہمیں یہ سوال ضرور پوچھنا ہوگا کہ یہ ممالک اتنی تیزی سے کیسے اور کیوں ترقی کر پائے جبکہ پاکستان نہ کرسکا؟

یقیناً پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اور اعدادوشمار کا ہیر پھیر ناقابلِ قبول ہے۔ اگر معاشی ترقی اسی رفتار سے جاری رہی تو ہم اپنے 20 لاکھ نوجوان افراد کو سالانہ ملازمت کی منڈی میں داخل ہونے کیلئے روزگار کے مناسب مواقع پیش نہیں کرسکیں گے جس سے ملک کیلئے بے شمار معاشرتی، ثقافتی، معاشی اور سلامتی کے چیلنجز پیدا ہوسکتے ہیں۔

ہم ایک شیطانی چکر میں پھنس چکے ہیں۔ یہ غیر یقینی صورتحال کاروباری سرمایہ کاری میں کمی کا باعث ہے اور کاروباری سرمایہ کاری کی نچلی سطح کا نتیجہ ملک کی خراب معاشی کارگردگی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ خراب معاشی کارکردگی ملک میں بدامنی پیدا کرتی ہے اور بدامنی وہ عفریت ہے جو حکومتیں نگل جاتا ہے۔

حکومتِ پاکستان کو چاہئے کہ دیگر ممالک کے کامیاب تجربات سے سبق سیکھے۔ تمام سیایس جماعتوں کو کچھ معاشی پالیسیوں اور ایک اصلاحاتی ایجنڈے پر اتفاق کرنا ہوگا جبکہ ملکی ترقی کیلئے جرات مندانہ وجارحانہ اقدامات وقت کی ضرورت بن چکے ہیں۔ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ معاشی تباہی روکنے کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے۔ 

 

Related Posts