طویل المدتی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہونا پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔وزیرِ اعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طویل المدتی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہونا پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔وزیرِ اعظم
طویل المدتی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہونا پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔وزیرِ اعظم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طویل المدتی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہونا پاکستان کی پسماندگی اور ترقی نہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے آج ملک کے پہلے گرین یوروبانڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طویل المدتی منصوبہ بندی عظیم قوموں کیلئے بنیاد رکھنے کا کام کرتی ہے۔ الیکشن سے الیکشن تک کی منصوبہ بندی کرنے والی قومیں ترقی نہیں کرسکتیں۔

بھاشا اور مہمند ڈیمز کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب ان دو ڈیمز کے منصوبے کا افتتاح ہوا تو ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ 2 سال میں کتنی پیشرفت ہوگی۔ قوم کی سب سے بڑی کمزوری منصوبوں پر عمل درآمد ہے جو شروع تو کیے جاتے ہیں، عملدرآمد کی رفتار سست ہوتی ہے۔

تقریب سے خطاب کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ یورو بانڈ کے اجراء سے ملک کو 50 کروڑ ڈالر کا قرض مل گیا۔ پی ٹی آئی کے ڈھائی سالہ دور میں بھی کئی منصوبوں پر عملدرآمد میں تاخیر ہورہی ہے۔ 10 سال کے عرصے میں وہ کام کرنے ہیں جو 50 سال پہلے کرلینے چاہئے تھے۔

خطاب کے دوران وزیرِ اعظم نے کہا کہ 1968ء میں ملکی معیشت ایشیا میں چوتھے نمبر پر تھی، ایشیائی ممالک ہم سے بہت پیچھے تھے جو پاکستان کو مستقبل کا کیلیفورنیا سمجھتے تھے۔ ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔ اسی دوران 2 بڑے ڈیمز تعمیر ہوئے جن کی بنیاد آئندہ نسلوں کیلئے رکھی گئی۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے ہر شعبے میں لانگ ٹرم منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث پاکستان پیچھے رہ گیا۔ 60ء کی دہائی سے پیدا ہونے والی امید کم ہونے لگی۔ 80ء کی دہائی میں بھارت غریب ترین اور پاکستان امیر ترین ملک لگتا تھا۔ 1985ء کے بعد پاکستان میں تنزلی کا دور شروع ہوا۔

دیگر ممالک سے پاکستان کا موازنہ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارت دیکھتے ہی دیکھتے ہم سے آگے نکل گیا لیکن بنگلہ دیش کی ترقی حیرت انگیز ہے۔ گزشتہ 30 برس میں بنگلہ دیش بھی پاکستان سے آگے نکل چکا ہے۔ پاکستان میں طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔

عمران خان نے کہا کہ مختصر مدت کی پلاننگ پر بدنیتی کے ساتھ بجلی پیدا کی گئی جس کے باعث سب سے مہنگی بجلی برصغیر میں پاکستان کی ہے۔ آئندہ 10 سالوں میں 10 ڈیمز تعمیر کریں گے جس سے 10 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی کی پیداوار متوقع ہے جو ماحول دوست ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں اور گرین ہاؤس افیکٹ کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے۔ ہم گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہیں۔ آنے والی نسلوں کیلئے وہ پاکستان چھوڑ کر نہیں جائیں گے جو ان کیلئے عذاب ہو بلکہ ان کی زندگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 10ویں سے 12ویں جماعت تک تعلیم کا آج سے آغاز، تعلیمی ادارے کھل گئے

Related Posts