تصویری تجزیہ، بے نظیر بھٹو کی زندگی پیدائش سے لے کر شہادت تک

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تصویری تجزیہ، بے نظیر بھٹو کی زندگی پیدائش سے لے کر شہادت تک

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بے نظیر بھٹو کا 16واں یومِ شہادت آج منایا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر سامنے آنے والی بے نظیر بھٹو ایک زیرک سیاستدان اور باہمت خاتون بن کر ابھریں۔
ابتدائی زندگی کی بات کی جائے تو بے نظیر بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بچوں میں سب سے بڑی تھیں جن کی ایک تاریخی تصویر میں سب کو ایک ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ 
 Benazir Bhutto was born in 1953, the first child of Zulfiqar Ali Bhutto, who was called to the bar at Lincoln’s Inn in the same year. Here she is pictured with her father and brother Murtaza. The exact year of the photo is not known but is believed to be in the late 1950s.

پیدائش کا ذکر کیجئے توبے نظیر بھٹو 1953 میں ذوالفقار بھٹو کے ہاں پیدا ہوئیں، اپنے بھائی مرتضیٰ کے ہمراہ بے نظیر بھٹو کی اپنے والد کے ہاتھوں میں یہ تصویر ایک یادگار کی حیثیت رکھتی ہے۔

 Left to right: Benazir with her siblings Sanam (born 1957), Shahnawaz (born 1958) and Murtaza (born 1954).

مندرجہ بالا تصویر میں بائیں سے دائیں جانب بے نظیر اپنے بہن بھائیوں صنم بھٹو (جو 1957 میں پیدا ہوئیں)، شاہنواز بھٹو (پیدائش: 1958) اور مرتضیٰ بھٹو (پیدائش: 1954) کے ہمراہ دیکھی جاسکتی ہیں۔ 

 In June 1972, Benazir accompanied her father to Simla, where her father tried to negotiate an agreement to bring home 1971’s prisoners of war.

بھارتی شہر شملہ کے دورے کیلئے بے نظیر بھٹو جون 1972 میں اپنے والد کے ہمراہ گئی تھیں جو 1971 میں جنگی قیدیوں کو واپس لانے کے خواہاں تھے۔
 Benazir slowly grew into a political role. Here she is in a 1974 photo in hometown Larkana

غیر محسوس طور پربے نظیر بھٹو نے آہستہ آہستہ عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا تھا۔ 1974 میں بے نظیر بھٹو کو لاڑکانہ میں گاڑی پر سوار دیکھا جاسکتا ہے۔

 After years of house arrest and exile following her father’s death, Benazir entered Pakistan, triumphant, in 1986.

طویل عرصے تک اپنے والد کی وفات کے بعد جلا وطنی کا دور گزارنے کے بعد بے نظیر بھٹو 1986 میں وطن واپس لوٹ آئیں۔ 
 Benazir addresses a mammoth rally in 1986.
یہ وہ سال تھا جب بے نظیر بھٹو عملی سیاست میں قدم رکھ چکی تھیں اور 1986 میں ریلی سے خطاب اسی سال کی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔  Her marriage to Asif Ali Zardari took place in 1987.
اگلے ہی سال بے نظیر بھٹو نے آصف علی زرداری سے شادی کر لی جو ان کی زندگی کا ایک انتہائی اہم موڑ سمجھا جاتا ہے۔ 
 In 1988, Benazir became prime minister, the same seat as her father.
بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کی طرح 1988 میں وزیر اعظم کا منصب سنبھالا اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن کر تاریخ رقم کردی۔ 
 After being dismissed from government, she became Prime Minsiter for a second time in 1993. She would be in office till 1996.
ایک بار پھر بے نظیر بھٹو کو 1993 میں وزیر اعظم بننے کا موقع ملا اور انہوں نے نظامِ حکومت میں رہتے ہوئے خواتین کیلئے بیش بہا اقدامات اٹھائے۔
 
یہی وہ دور تھا جب بے نظیر بھٹو بلاول، آصفہ اور بختاور کی والدہ بنیں اور ان تمام اہلِ خانہ نے متعدد مواقع پر یادگار تصاویر کھنچوائیں۔ 
 On October 17, 2007, Benazir ended her second exile and returned home. The elections were a few months away.
جب 17اکتوبر 2007کو بے نظیر بھٹو جلا وطنی کے اختتام پر وطن واپس لوٹ آئیں تو الیکشن کچھ ہی ماہ کی دوری پر تھے۔ 
 The return was an emotional one. In this photo she prays right after landing in Karachi.
وطن واپسی کے بعد بے نظیر بھٹو نے قوم سے خطاب کے دوران بہت سی اہم باتیں کیں، اس دوران سابق وزیر داخلہ رحمان ملک سمیت دیگر پی پی پی رہنما ان کے ہمراہ رہے۔ 
 As her campaign against emergency gathered steam she was confronted with police and barbed wires.

اقتدار کی کشمکش اور رسہ کشی کے دوران بے نظیر بھٹو جیسی رہنما کو اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ وقت گزارنے کا بہت کم موقع ملا۔

 Benazir Bhutto leaves after addressing a rally in Rawalpindi’s Liquat Bagh on December 27, 2007. The rally would be her last.

بالآخر وہ خون آشام دن آگیا۔ 27دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک دہشت گردی کے حملے میں قوم کی بیٹی اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی شہادت ملکی تاریخ کا وہ المناک باب ہے جس پر قومی تاریخ مدتوں نوحہ کناں رہے گی۔ 

Related Posts