پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پی ٹی آئی حکومت نے 3 سال میں ”سالانہ 11 ارب ڈالر کرپشن اور 10 ارب ڈالر منی لانڈرنگ، 24 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور پاکستان کے تمام بڑے اداروں پی آئی اے، اسٹیل ملز، ریلوے، ڈاک، پی ٹی وی، یوٹیلیٹی اسٹورز وغیرہم میں سالانہ سیکڑوں ارب ڈالر کے خسارے کو ختم کرکے منافع بخش بنادیا”

یہی نہیں بلکہ ”سادگی اپنائی، بھینسیں اور گاڑیاں بیچیں، وزیراعظم خود وزیراعظم ہاوس میں رہتے نہیں، کیمپ آفسز نہیں بنائے، مہمانوں کو بسکٹ بھی نہیں دیتے، بنی گالہ کا خرچ خود اٹھاتے ہیں، توشہ خانے میں تحفے ایمانداری سے جمع کروائے، ہر قسم کی فضول خرچ ختم کرکے سالانہ ہزاروں ارب روپے کی بچت کی”

بات یہاں ختم نہیں ہوتی ”ملکی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، امپورٹ پر قدغن لگا کر کم ترین سطح پر لایا گیا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں سیکڑوں گنا اضافہ ہوا، غیرملکی گاڑیوں، کمپیوٹر اور موبائل کمپنیوں نے پاکستان میں فیکٹریاں لگائیں اب ایکسپورٹ ہوگی”

اس سے بھی آگے ”زرعی شعبہ میں انقلاب آگیا، کسان خوشحال ہوگیا، کالا دھن بنانے والے موٹروے، میٹرو منصوبے نہ بنا کر بچت کی، ایل این جی انتہائی سستی خریدی اور سب سے بڑھ کر بیرون ملک پاکستانیوں نے خانصاحب پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سالانہ 24 ارب ڈالر سے زیادہ کی ترسیلات زر بھیجیں اور کپتان نے کسی کو این آر او نہیں دیا اور مافیا کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے”

اس طرح پاکستان میں 70 سالہ ترقی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے مگر، لیکن، پھر۔۔۔

سرکاری اور بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق غربت دگنا ہوگئی، بے روزگاری بڑھی، روزگار کی تلاش میں ملک چھوڑ کر جانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، زکوات لینے والوں کی تعداد تین گنا ہوگئی، تجارتی خسارہ بڑھ گیا، مجموعی قومی پیداوار سکڑ گئی اور فی کس آمدنی کم ہوگئی۔۔۔

یہی نہیں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین اور روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا، ملک میں چینی، گندم کی قلت ہوگئی، پاکستان زرعی شعبے میں خود کفیل سے 100 فی صد درآمدات پر منحصر ملک بن گیا، گیس کی قلت ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے، پیٹرول کبھی غائب تو آج تو 2018 سے تین گنا قیمت پر مل رہا ہے، چینی کی قیمت بھی 3 گنا ہوگئی، یہی حال ادویات،خوردنی تیل اور دیگر اجناس کا ہے اور اسٹاک مارکیٹ زبوں حالی کا شکار ہے۔

اندرونی اور بیرونی قرضوں کے سارے ریکارڈز ٹوٹ گئے، تین سال میں 16000 ارب قرض بڑھ گیا اس کے باوجود کہ کوئی میگا ترقیاتی منصوبہ نہیں لگا، اور نہ ہی تعلیم اور صحت کے بجٹ میں کوئی اضافہ ہوا بلکہ الٹا کٹوتی ہوگئی۔

ایک اور دعویٰ جو تسلسل کے ساتھ کیا جارہا ہے، بلین ٹری سونامی یعنی 5 سال پہلے خیبر پختونخواہ میں لگائے گئے ایک ارب درخت جو اب کافی بڑے ہوگئے ہوں گے، پھر پنجاب سمیت پاکستان میں 3 سال سے خان صاحب 10 ارب درخت لگانے کی مہم چلا رہے ہیں مگر اس دوران لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا۔

پشاور گندے ترین شہروں کی فہرست میں پہلے دس شہروں میں شامل ہے، اب کوئی سمجھائے کہ یا تو دعوے غلط ہیں یا اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دوسرے ملکی و بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس غلط ہیں۔

Related Posts