افغانستان میں امن کیلئے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغانستان اپنے چھوٹے سے حجم کے باوجود جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے ہمیشہ عالمی طاقتوں کی سازش کا شکار رہا ہے، روس کے بعد امریکا نے افغانستان پر بزور طاقت قبضہ کرنے کیلئے اتحادیوں کے ساتھ ملک کر 2001 ء میں حملہ کرکے ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کا آغاز کیا۔

امریکا نے طاقت کے زور پر افغانستان میں اپنا تسلط تو قائم کرلیا لیکن یہ جنگ امریکا اور اتحادیو ں کیلئے انتہائی اعصاب شکن ثابت ہوئی۔ افغان جنگ میں اربوں ڈالر اور ہزاروں جانوں کے ضیاع کے بعد امریکا نے طالبان کو ایک سیاسی قوت تسلیم کرکے مذاکرات کی میز پر 29 فروری 2020ء کو ایک تاریخ ساز معاہدہ کرکے امن کی امید بحال کی۔

امریکا اور طالبان کی طرف سے قطر میں ہونیوالے اس معاہدے کے بعد خطے میں امن وخوشحالی کی ایک موہوم سی  کرن پیدا ہوئی لیکن افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے نکات پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ تعطل کا شکار رہا تاہم عید الفطر کے موقع پر طالبان کی جانب سے 3 روزہ جنگ بندی کے اعلان نے امن کی نئی شمع روشن کردی ہے۔

افغان طالبان نے عید کی 3 روزہ تعطیلات میں افغان فورسز پر حملے نہ کرنے کا اعلان کیا تو افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس موقع پر خیر سگالی کے جذبے کے تحت 2 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا پروانہ جاری کرکے ایک ٹھوس اور پائیدار جواب دیا۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے طالبان کی جانب سے عیدپر عارضی جنگ بندی کو سراہتے ہوئے اس اقدام کو افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے فروغ کا شاندار موقع قرار دیا جبکہ امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی طالبان کے اعلان کا بھرپور خیر مقدم کیا اور پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی افغانستان میں  عارضی جنگ بندی کے اقدام کو پرامن اور خوشحال افغانستان کیلئے خوش آئند قرار دیا ہے۔

طالبان امیر مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ امریکا تاریخی امن معاہدے کی پاسداری کے عزم پر قائم ہیں جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے بھی طالبان کی جانب سے عارضی جنگ بندی کا مثبت جواب دیتے ہوئے امن مذاکرات کی پیشکش کردی ہے۔

19 سال کی طویل اور اعصاب شکن جنگ کے بعد امریکا اس بات کا قائل ہوچکا ہے کہ وہ افغان جنگ گولیوں  اور بارود سے کبھی نہیں جیت سکتا اس لئے امریکا نے طاقت کا استعمال ترک کرکے مذاکرات کی میز پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی تاہم امریکی حکام کے چندغیر معقول اقدامات اور افغان حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔

طالبان کی طرف سے عارضی جنگ بندی کی مہلت آج ختم ہورہی ہے اور کل سے معمول کے مطابق کارروائیاں  شروع ہوجائیں گی۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان اور امریکی حکام طالبان قیادت کو اعتماد میں لے کر امن کی طرف قدم بڑھائیں اور مذاکرات کی راہ ہموار کرتے ہوئے امن کیلئے ملنے والے اس عارضی موقع کو ضائع نہ کیا جائے۔

Related Posts