وبائی امراض اور لاک ڈاؤن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

24 مارچ 1882 کوجرمنی کے مائیکرو بیالوجسٹ ڈاکٹر رابرٹ کوچ نے مائیکوبیکٹیریم تپ دق کی دریافت  کا اعلان کیا ، یہ بیکٹیریا ہے جو آپ کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔

ڈاکٹر رابرٹ کوچ علاج تلاش کرنے میں ناکام ررہے اور تپ دق ابھی بھی سب سے بڑے قاتلوں میں سے ایک ہے جس سے امریکہ اور یورپ کے ہر سات افراد میں سے ایک متاثر ہوتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے اندازہ لگایا ہے کہ دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ یعنی 1اعشاریہ 8 بلین افراد کو ٹی بی کا انفیکشن ہوسکتا ہے۔

2018 میں دس ملین افراد تپ دق کا شکار تھے جبکہ 1.5 ملین ہلاک ہوگئے تھے۔ تپ دق قدیم زمانے سے موجود ہے اور ہم پر اثر انداز ہوتی رہی ہے۔

ہیضہ ، طاعون ، چکن پوکس اور انفلوئنزا انسانی تاریخ کے سب سے زیادہ سفاک قاتل ہیں۔ یہ بیماریاں سرحدوں کی پابند نہیں ہیں،انہیں وبائی امراض کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔

چیچک ایک انتہائی تکلیف دہ بیماری تھی جس نے اپنی تقریبا 12ہزارسال پرانی تاریخ میں تخمینہ لگاتے ہوئے 300 سے 500 ملین افراد کو ہلاک کردیا جب تک کہ اسے زمین سے ختم نہیں کیا گیا۔

تاریخ میں ہم نے ہر طرح کی خطرناک وبائی بیماریوں کا مشاہدہ کیا ہے لیکن کسی وباء میں بھی اس طرح لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا تھا جیساکہ ہم نے کورونا وائرس کے وقت مشاہدہ کیا ہے۔

حفاظت سے متعلق احتیاطی تدابیر جیسے معاشرتی دوری ، ماسک پہننا اور حفظان صحت کے معیار کو برقرار رکھنے کے بارے میں اب زیادہ آگاہی اور فہم ہے۔ آپ گھروں میں الگ تھلگ رہ کر اس وباء سے بچ سکتے ہیں۔

کورونا وائرس کے بحران نے بے قابو انتشار اور ہسٹیریا کو جنم دیا ہے، دنیا بھر کی حکومتیں اس بحران کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس سے معاشروں میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے چونکہ اس بیماری کا کوئی موثر علاج موجود نہیں ہے اس لئے اس وباء نے نوجوان اور بوڑھے دونوں ہی میں زیادہ پریشانی پیدا کردی ہے یا تو اس مرض میں مبتلا ہونے یا اس سے مرنے کا خدشہ ہے اور اس سے ہماری ذہنی صحت خراب ہوگئی ہے۔

اگر کوئی شخص کورونا وائرس کا شکار ہوتا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس سے تناؤ بڑھتا ہے۔ مریض کو اپنی غذا پر توجہ دینی چاہئے اور اس بیماری کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار رہنا چاہئے۔

ہارورڈ یونیورسٹی میں طلبہ کی ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کو قلبی امراض میں مبتلا ہونے کا بہت خطرہ ہے۔کورونا وائرس کے حوالے سے تناؤدنیا میں پہلے سے موجود دل کے مرض میں مزید شدت پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

Related Posts