پاک امریکا تعلقات میں تناؤ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد پاکستان کی ضرورت کم ہونے کے ساتھ ہی امریکا کی جانب سے ماضی کی طرح ایک بارپھر لاتعلقی وپابندیاں لگانے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں اور امریکا نے پاکستان کو چائلڈ سولجرز پریونیشن ایکٹ کی فہرست میں شامل کرکے تعلقات میں تناؤ کی تصدیق کردی ہے۔

امریکا کی سالانہ محکمہ جاتی ٹریفک ان پرسنز رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ کو روکنے کی کوششوں کے حساب سے ممالک کی فہرست بنائی جاتی ہے۔2021 کی سی ایس پی اے فہرست میں افغانستان، برما، جمہوریہ کانگو، ایران، عراق، لیبیا، مالی، نائیجیریا، پاکستان، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، ترکی، وینزویلا اور یمن کی حکومتیں شامل ہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے امریکا کی جانب سے سی ایس پی اے کی فہرست میں شامل کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کو فہرست میں شامل کرنا غیر ضروری اور بے بنیاد ہے، امریکا سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی مسلح گروپ کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی چائلڈ سولجرز کو بھرتی کرنے یا استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان غیر ریاستی مسلح گروہوں بشمول دہشت گرد تنظیموں کیخلاف منظم جدوجہد کررہا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق سی ایس پی اے کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل ہونا کسی تکنیکی غلطی یا پھر غلط فہمی کی بنا پر ہوسکتا ہے۔

چائلڈ سولجرز پریونیشن ایکٹ کے تحت کوئی بھی شخص جس کی عمر 18 سال ہو اور اسے ریاست کی مسلح افواج میں یا اس سے مختلف فورسز میں بھرتی یا دشمنی میں استعمال کیا گیا ہو اسے چائلڈ سولجر یا کم عمر سپاہی سمجھا جائے گا۔اس فہرست میں شمولیت کے نتیجے میں ممالک پر فوجی امداد اور امن مشن کے پروگرام میں شرکت پر سخت پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں۔

گوکہ سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ کے دنوں میں ’’افغان جہاد‘‘ میں حصہ لینے والے کم عمر جوانوں اور غیر ملکیوں کوبھی افغان سرزمین پر خوش آمدید کہنے کی روایت روا رکھی گئی لیکن اب بدلے حالات کے تقاضے اور درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے یہ فیصلےاور اقدامات ضروری ہیں۔

چائلڈ پریونیشن ایکٹ کے امریکی قانون کے تحت 2021ء کی 15ممالک کی جاری کردہ لسٹ میں پاکستان کی شمولیت ہےایک اشارہ ہے کہ فوج کے انخلاء کے بعد اب امریکا کو بھارت جیسے اتحادی کی موجودگی کے باعث پاکستان کی ضرورت بہت کم ہے۔

امریکی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ پاک امریکا تعلقات اب ماضی کے اچھے دنوں کی طرح لوٹ کرآنیوالے نہیں۔ جب تک اسلام آباد دہشت گردی، چین اور بھارت کے ساتھ تعلقات سے متعلق اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کرتا،اس وقت تک اس کی امریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی خواہش کا امکان نہیں۔

پاکستان نے ہمیشہ امریکا کے مفادات میں فیصلے کرکے دیگر دوست ممالک کو ناراض کیا اور اب امریکا اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد پاکستان کو نظر انداز کرنا شروع ہوگیا ہے اور امریکا کی طرف سے حالیہ اقدام امریکا کی آئندہ کی حکمت عملی واضع کرنے کیلئے کافی ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ امریکا افغان جنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بھی نئے سرے سے استوار کرنے کا خواہاں ہے لیکن اس بار ماضی کی طرح لچک کا امکان کم ہے۔

Related Posts