جرائم پر قابو پائیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک بھر میں جرائم بڑھ رہے ہیں، دہشت گردی، قتل، اسٹریٹ کرائمز اور دیگر پرتشدد جرائم کے واقعات تیزی سے عام ہوتے جا رہے ہیں جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان جرائم سے نمٹنے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے جس میں طویل المدتی اور قلیل المدتی اقدامات شامل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

لاہور میں ایک 8 سالہ بچے کی جلی ہوئی لاش، اور کراچی میں ایک اور شخص کو بیگ میں ڈال کر ٹکڑے ٹکڑے کیے جانے کی حالیہ خبر نہ صرف پریشان کن ہے بلکہ پاکستان میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

وفاقی و صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے گھناؤنے جرائم سے نمٹنے اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان کو حالیہ برسوں میں جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر کا سامنا ہے۔ جنوری 2023 میں اسلام آباد میں ایک خاتون کو قتل کیا گیا، اور اس کی لاش ایک پارک سے ملی۔ دسمبر 2022 میں پشاور میں معمولی تنازع پر ایک شخص کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ نومبر 2022 میں کوئٹہ میں ایک نوجوان کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا اور اکتوبر 2022 میں لاہور میں ایک خاندان پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دو بچے اور ان کے والدین جاں بحق ہو گئے۔

ایسے جرائم نہ صرف گھناؤنے ہیں بلکہ پاکستان کے شہریوں کے لیے خوف و ہراس اور پریشانی کا باعث بھی ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ حکومت کو انصاف کے نظام کو بہتر بنانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

مقدمات کی تفتیش اور پراسیکیوشن کو شفاف اور مؤثر طریقے سے انجام دیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انصاف کے حصول میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس میں اہلکاروں کے لیے جدید آلات اور تربیت کی فراہمی بھی شامل ہے۔

سائبر کرائم سمیت جرائم کی بدلتی ہوئی نوعیت سے نمٹنے کے لیے پولیس فورس کو بہتر ہتھیاروں سے لیس ہونا چاہیے اور منظم جرائم کے گروہوں سے نمٹنے کے لیے ضروری وسائل ہونے چاہئیں۔ حکومت کو ملک میں سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے۔

غربت، بے روزگاری اور تعلیم کی کمی اکثر جرائم کی بنیادی وجوہات بن جاتی ہیں۔ ان مسائل کو حل کر کے حکومت طویل مدت میں جرائم کے واقعات کو کم کر سکتی ہے۔

بڑے پیمانے پر جرائم کی روک تھام کے لیے زیادہ سے زیادہ عوامی بیداری اور شرکت کی ضرورت ہے۔ شہریوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے کہ وہ پولیس کو مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دیں اور حکومت کو شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

آخر میں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ حکومت کو انصاف کے نظام کو بہتر بنانے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں سرمایہ کاری، سماجی و اقتصادی مسائل کو حل کرنے اور جرائم کی روک تھام میں عوامی آگاہی اور شرکت بڑھانے پر کام کرنا چاہیے۔ تب ہی ہم مستقبل میں ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان کی امید کر سکتے ہیں۔

Related Posts