مارکیٹ میں مندی اور تیل کی جنگ نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لئے سخت اقدامات اپنانے کے باوجود موذی مرض قابو میں آتا دکھائی نہیں دیتا جس کی وجہ سے عالمی تجارتی منڈیوں میں ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کے باعث تجارتی مواقع مسدود ہورہے ہیں۔

کورونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں  کی عالمی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ زیادہ اموات چین میں ہوئیں تاہم اس موذی وائرس کو روکنے والی  ویکسین کی تیاری کیلئے کوششیں جاری ہیں جبکہ ہزاروں متاثرین کی صحت بحال ہوچکی ہے۔

دنیا کے کئی ممالک میں کرفیو کی صورتحال ہے، کئی ممالک نے مسافروں کو آمد ورفت سے روک دیا ہے، تعلیمی ادارے بند ہیں حتیٰ کہ کھیلوں کے مقابلے  بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ لوگوں کا طرززندگی بھی بدل رہا ہے کیونکہ لوگ مصافحہ اور جسمانی رابطے سے گریز کر رہے ہیں۔

اٹلی میں 366 ہلاکتوں کی اطلاعات وصول ہوئی ہیں  جبکہ ایران میں ہلاکتوں کی تعداد 245 تک پہنچنے کے بعد عارضی طور پر 70ہزار افراد کو ایرانی شہر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خطرے کاعالمی اسٹاک مارکیٹوں پر منفی اثر پڑا ہے  اور تیل کی منڈی میں قیمتوں کی جنگ شروع ہو گئی ہے۔

چین کی فیکٹریوں نے یا تو کام بند کر دیا ہے یا ان سے صلاحیت سے بہت کم کام لیا  جارہاہے جس کی وجہ سے تیل کی طلب میں کمی آرہی ہے اور کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لئے سپلائی میں کمی کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔

گذشتہ 2  دہائیوں سے سعودی عرب نے قیمتوں میں سب سے زیادہ کٹوتی کے ساتھ اپنے حریفوں سے جنگ شروع کردی ہے جن میں سب سے بڑا حریف اِس وقت رُوس نظر آتا ہے۔

بینچ مارک برینٹ کروڈ فی بیرل. 33.60 ڈالر کا ہوگیا ہے جس کی قیمت میں اس سے کہیں زیادہ کمی ہوسکتی ہے۔ ایک مہلک وبا کا مقابلہ کرنے والی دنیا میں تیل کی منڈی کے حصول کے لئے جنگ ایکویٹی منڈیوں کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔

سعودی عرب اپنے حریف ممالک  کو ایک تیز دھچکا پہنچانے کے لیے تیل کی پیداواری صلاحیت کا استعمال کرنے پر  کمر بستہ ہے اور انہیں پیداوار میں گہری کٹوتی پر راضی ہونے پر مجبور کررہا ہے۔

کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے میں اب تیل کی کھپت میں پہلی بارکمی کے لئے دنیا تیار ہو چکی ہے۔ 

کوروناوائرس کے اثرات دنیا کے دوسرے حصوں میں پھیل رہے ہیں اور عالمی توانائی اور تیل کی منڈیوں پر اس کے مزید  بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔

Related Posts