جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن عدالتی حکم تک معطل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن عدالتی حکم تک معطل
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن عدالتی حکم تک معطل

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں 22 جون کو وائس چانسلر تعینات ہونے والے ڈاکٹر امجد سراج میمن کی تعیناتی کو نوٹی فکیشن تاحکم ثانی معطل رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالتی تحریر فیصلہ آنے کے بعد میرٹ پر یقین رکھنے والے ماہرین تعلیم و صحت میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والے عدالتی فیصلے کی کاپی کے مطابق 22 جون کو حکومت سندھ کی جانب سے ڈاؤد یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر امجد سراج میمن کو سرچ کمیٹی کی رپورٹ لسٹ میں دوسرے نمبر پر ہونے کے باوجود جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا 4 سال کے لئے وائس چانسلر مقرر کردیا تھا۔ جس کے بعد امجد سراج میمن نے 23 جون کو یونیورسٹی میں آکر سابق وائس چانسلر ڈاکٹر طارق رفیع سے وائس چانسلر کا چارج لیا تھا۔

جس کے بعد سرچ کمیٹی میں 70 نمبر لیکر پہلے نمبر پر آنے والی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی پرووائس چانسلر ڈاکٹر لبنی بیگ نے ہائی کورٹ میں رجوع کیا تھا، جس میں انہوں نے حکومت سندھ اور چیف سیکرٹری سندھ کو بھی فریق بنایا تھا، درخواست گزار کے عدالت کو اپیل میں بتایا تھا کہ حکومت سندھ نے 67 نمبر حاصل کرکے دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کو وائس چانسلر تعینات کرکے میرٹ کی خلاف ورزی کی ہے جس میں انہوں نے عدالت ہی ایک فیصلے کا حوالہ دیا کہ دوسرے نمبر کے امیدوار کو ہٹا کر پہلے نمبر کے امیدوار کا تقرر کیا گیا تھا۔

تاہم سنگل بینچ نے امجد سراج میمن کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کے بجائے فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے جس کے بعد درخواست گزار نے حیدر وحید ایڈووکیٹ کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینج سے رجوع کرتے ہوئے سنگل بینچ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی، جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ کی جانب سے سماعت کے بعد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔ 16 جولائی ہفتہ کو عدالت کی جانب سےتحریر ی فیصلہ جاری کیا گیا ہے، جسکے بعد میرٹ پر یقین رکھنےو الے ماہرین تعلیم و صحت نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

ڈبل بینچ کے تحریر ی فیصلےمیں لکھا ہے کہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت سول سوٹ کے فیصلے تک امجد سراج میمن کی تقرری کا نوٹفکیشن معطل رہے گا۔دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کو دائر دعوے کی سماعت آزدانہ طور پر جاری رکھنے کا حکم بھی دیا ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں وزیر اعلی عثمان بوزدارنےزرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے وائس چانسلر کے تقرر کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا ،جس میں انہوں نے وزیر اعلی سندھ سید مرادعلی شاہ کی طرح میرٹ کے برعکس دوسرے نمبر کے امیدوارڈاکٹر محمد اشرف چوہدری کو وائس چانسلر مقرر کردیا تھا ۔جس کے بعد پہلے نمبر کے امیدوار ڈاکٹر پروفیسر اقرار احمد خان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تاہم عدالت کی جانب سے 16اپریل 2020کے نوٹی فکشن کو بحال رکھتے ہوئے دوسرے نمبر کے ہی امیدوار کو وائس چانسلر بحال رکھا تھا جسکے بعد پہلے نمبر کے امیدوار ڈاکٹر اقرار احمد خان نے سپریم کورٹ سےرجوع کرلیا تھا۔

پہلے نمبر کے امیدوار ڈاکٹر اقرار احمد خان کے کیس کی سماعت 3 رکنی بینچ نے کی تھی ، جس میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔تین رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا کہ دوسرے نمبر کے امیدوار کو کس طرح وائس چانسلر بنایا جاسکتا ہے ؟عدالتی فیصلے کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بوزدار کا نوٹی فکیشن غیر قانونی، صوابدیدی  اختیارات کا غلط استعمال اور من پسند فیصلہ تھا ۔کیوں کہ ڈاکٹر اقراراحمد خان نے نہ صرف تحریری امتحان بلکہ انٹرویو میں بھی سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے اور اسی انٹرویو میں ڈاکٹر اشرف بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے تھے۔لہذاہ اقرار احمد خان کا تقرر بطور وائس چانسلر کیا جائے۔

معلوم رہے کہ اس وقت جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں کوئی بھی وائس چانسلر نہیں ہے ، جب کہ امجد سراج میمن نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا چارج لینے سے قبل ہی ڈاؤ میڈیکل کی پرنسپل کا چارج ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ ڈاکٹر صبا کو پرنسپل کا چارج دے دیا تھا ۔تاہم جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا چارج لینے کے بعد کیس کی سماعت کے دوران ابھی تک دوبارہ امجد سراج میمن یونیورسٹی نہیں آئے ہیں۔

ادھر ماہرین قانون کا خیال ہے کہ جس طرح ڈبل بینچ نے اصل حقیقت تک پہنچنے تک اور کیس کا شفاف فیصلہ ہونے تک نوٹی فکیشن کو معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اسی طرح اگر درخواست نے میرٹ کی خلاف ورزی کو بنیادبنا کر اعلی عدالتوں کے فیصلوں کو بطور تمثیل پیش کیا گیااور اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کےخالی سیٹ اور طلہ کے مفادات کے پیش نظر اور دوسرے نمبر کے امیدواروں کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کے اس حکم کو سامنے رکھتے ہوئے استدعا کی گئی تو ممکن ہے کہ جلد از جلد مستقل وائس چانسلر کے تقرر کافیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیہ کیماڑی کے 89 اسکولوں کے 700 اساتذہ عید پر بھی تنخواہوں سے محروم

Related Posts