مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 88ویں روز بھی معمولات زندگی بری طرح مفلوج رہی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں جمعرات کومسلسل 88ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں غیر معمولی فوجی محاصرے اور مواصلاتی ذرائع معطل ہونے کے باعث معمولات زندگی مفلوج رہی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگرچہ پوسٹ پیڈ موبائل فون اور لینڈ لائن ٹیلیفون پر پابندی جزوی طورپر ہٹادی گئی ہے تاہم انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسزمسلسل مکمل طورپر معطل ہیں جن کے باعث طلباء ، ڈاکٹروں، پروفیشنلز اورصحافیوںسمیت لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

دفعہ144کے تحت پابندیاں بھی نافذ ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس مسلسل معطل ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں جاری سول نافرمانی کی تحریک کے دوران دوکاندار اپنی دکانیں صبح کے وقت چند گھنٹے کھولنے کے سوادن بھر بند رکھتے ہیں ۔

دفاتر اور تعلیمی اداروںمیں ملازمین اور طلباء کی حاضری انتہائی کم ہے۔ تاہم طلباء منگل اور بدھ کو شروع ہونیوالے دسویں اور بارہویں جماعت کے سالانہ بورڈ امتحانات میں شرکت کر رہے ہیں۔

ادھر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کو کشمیری عوام کی خواہشات کے برخلاف اور بین الاقوامی قوانین اور بھارت کے اپنے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو باضابطہ طورپر دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کردیاگیا جس کے دور رس اثرات سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں: ریاستِ کشمیر باضابطہ طور پر 2 حصوں میں منقسم، بھارتی قوانین نافذ

بھارت کے ایڈمینسٹریٹو سروس کے افسروں گریش چندرا مرمواور آر کے ماتھر جنہیں بالترتیب جموںو کشمیر اور لداخ کا لیفٹینٹ گورنر مقررکیاگیا ہے سے آج سرینگر اور لداخ میں الگ الگ تقاریب میں مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس گیتا متل حلف لیںگی۔

کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ نے نئی دلی میں ایک بیان میں جموںوکشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کے فیصلے کو شرمناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ یہ فیصلہ کشمیری عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کیاگیا ہے ۔ بیان میں دفعہ 370کی منسوخی کی بھی شدید مخالفت کی گئی ہے ۔

Related Posts