ریاستِ کشمیر باضابطہ طور پر 2 حصوں میں منقسم، بھارتی قوانین نافذ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ جموں و کشمیر پر قابض بھارت نے آج ریاست کو باضابطہ طور پر 2 حصوں میں تقسیم کردیا ہے جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر اور لداخ الگ ہو گئے جہاں بھارتی قوانین نافذ کردئیے گئے ہیں۔

نریندر مودی حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 اے کے خاتمے کے بعد کشمیر کی آئینی حیثیت 5 اگست کو ہی تبدیل کردی گئی تھی ، تاہم بھارتی قوانین کا باقاعدہ نفاذ آج عمل میں لایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست منی پور کے مہاراجہ نے بھارت سے علیحدگی کا اعلان کردیا

بھارت کے نافذ کردہ قوانین کے تحت دیگر بھارتی ریاستوں کے ہندو شہری مقبوضہ کشمیر میں اپنے نام پر ریاستیں خرید سکیں گے اور مستقل رہائش اختیار کرکے کشمیری عوام کے ساتھ رہ سکیں گے۔

مظلوم کشمیریوں کی طرف سے شدید ردِ عمل کے خوف سے مودی حکومت نے متعلقہ ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنز پر ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

گریش چندر کو جموں و کشمیر کا جبکہ آر کے ماتھر کو لداخ کا گورنر مقرر کیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو کے مسلسل نفاذ کا یہ 87واں روز ہے۔ مواصلاتی ذرائع، آمدورفت اور ٹرانسپورٹ کا نظام بدستور معطل ہے۔ 

مظلوم کشمیری بدستور اپنے گھروں میں محصور ہیں  اور معمولاتِ زندگی بدستور مفلوج ہیں۔مقبوضہ وادی میں موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت تمام ذرائع ابلاغ پر پابندی برقرار ہے  جبکہ عوام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء موجود نہیں اور فاقوں کے باعث سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ مواصلاتی نظام پر  پابندی کے سبب کشمیری عوام شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں جبکہ بھارتی فوج نے گھروں سے نکلنے والوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ  نے بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ خطے میں تمام حقوق کو مکمل طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کردیاہے۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان روپرٹ کولویل نے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر میں عوام کے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم ہونے پر شدید تشویش ہے اور ہم بھارت کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ معمول کی صورت حال کو بحال کریں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ