پاکستان میں بھی منکی پاکس کا خطرہ، ہائی الرٹ جاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت کے بعد سعودیہ عرب میں بھی منکی پاکس کا پہلا کیس سامنے آگیا
بھارت کے بعد سعودیہ عرب میں بھی منکی پاکس کا پہلا کیس سامنے آگیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے دنیا میں پھیلتی نئی وبا منکی پاکس کے پیش نظر پاکستان میں بھی ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ’منکی پاکس‘ کے کیسز مزید بڑھنے کا امکان ظاہر کرنے کے بعد پاکستان کے قومی ادارہ برائے صحت نے بھی منکی پاکس کے حوالے سے ملک بھر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے ملک کے تمام داخلی راستوں بشمول ایئرپورٹس پر مسافروں کی نگرانی کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا پھیلاؤ کا خدشہ، وزیر اعظم نے این سی او سی کی تشکیلِ نو کردی

قومی ادارہ برائے صحت نے وفاقی اور صوبائی حکام کو منکی پاکس کے مشتبہ کیسز کے حوالے سے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ملک بھر کے بڑے سرکاری اور نجی ہسپتالوں کو بھی آئسولیشن وارڈ قائم کرنے کے لیے تیار رکھا جائے۔

گزشتہ روزجاری ایک بیان میں قومی ادارہ برائے صحت نے ملک کے ہسپتالوں میں موجود طبی عملے کو منکی پاکس کے مشتبہ مریضوں سے احتیاط سے پیش آنے کا مشورہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا تھا کہ منکی پاکس وائرس ان ممالک میں پھیل رہا ہے جہاں عام طور پر یہ مرض نہیں پایا جاتا، جس کے بعد دنیا بھر میں منکی پاکس وائرس پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق تاریخی طور پر منکی پاکس کے انفیکشن صرف وسطی اور مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں ریکارڈ کیے گئے ہیں لیکن گذشتہ چند ہفتوں میں برطانیہ، امریکہ، سپین، پرتگال، اٹلی، سویڈن اور کینیڈا میں بھی کیسز سامنے آئے ہیں۔

مذکورہ وائرس کے متاثرین میں زیادہ تر وہ نوجوان شامل ہیں جنہوں نے اس سے قبل افریقہ کا سفر نہیں کیا۔

خیال رہے کہ منکی پاکس ایک نایاب وائرل انفیکشن ہے جو عام طور تھوڑی کم شدت کا ہوتا ہے جس سے زیادہ تر لوگ چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ وائرس لوگوں کے درمیان آسانی سے نہیں پھیلتا اور وسیع تر عوام کے لئے اس کا خطرہ کم ہے۔ یہ بیماری وسطی اور مغربی افریقہ کے دور دراز علاقوں میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔

اس وائرس کی شناخت سب سے پہلے بندروں میں کی گئی، یہ بیماری عام طور پر قریبی رابطے سے پھیلتی ہے اور شاذ و نادر ہی افریقہ سے باہر پھیلتی ہے، اس لیے اب بڑھتے ہوئے کیسوں کے اس سلسلے نے تشویش کو جنم دیا ہے۔

تاہم، اس بیماری کے حوالے سے سائنسدانوں کا یہ کہنا ہےکہ کورونا وائرس کی طرح یہ وبااتنی آسانی سے نہیں پھیل سکتی۔

Related Posts