یونس خان کی واپسی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

قومی کھیل نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں کرکٹ کو قومی کھیل سے زیادہ اہمیت حاصل ہے، پاکستانی کا بچہ ، بوڑھا، جوان اور ہر کوئی کرکٹ کے بخار میں مبتلا نظر آتا ہے اور پاکستان کی زرخیز زمین نے کرکٹ کی فصل میں ایک دو نہیں بلکہ لاتعداد ہیرے پیدا کئے ہیں۔ عبدالحفیظ کاردار سے آج کے جانشین بابر اعظم تک رب کائنات نے پاکستان کو کرکٹ کی دنیا میں بھرپور ٹیلنٹ سے نوازا ہے۔

اوول کے ہیرو فضل محمودسے شروع ہونیوالی فصل حنیف محمد، ظہیر عباس، انتخاب عالم، عمران خان، جاوید میانداد،محسن حسن خان، صادق محمد، نذر محمد، مدثر نذر، وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر، ثقلین مشتاق، عبدالرزاق، مشتاق احمد، اظہر محمود،سعید انور ، عامر سہیل، انضمام الحق، معین خان، شاہد آفریدی، راشد لطیف، محمد یوسف، یونس خان، اظہر علی، مصباح الحق، محمد حفیظ، شعیب ملک ، سرفراز احمد ، محمد آصف، محمد عامر، عمر گل، دانش کنیریا، سعید اجمل، یاسر شاہ اور شاہین شاہ آفریدی سے نسیم شاہ تک آج بھی پھل دے رہی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئندہ ماہ دورہ انگلستان کیلئے قومی ٹیم کے بلے بازوں کی صلاحتیں نکھارنے کیلئےپاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز یونس خان کو ذمہ داریاں تفویض کی ہیں، ہنس مکھ، منکسر المزاج اور اپنے فن میں ماہر یونس خان نے 26فروری 2000ء کو سری لنکا کیخلاف اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور اس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ کرکٹ سے محبت اور جنون نے یونس خان کے کیریئر کو ایسا عروج بخشا جس کو پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ میں کبھی زوال نہیں آسکتا۔

یونس خان نے118 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 52 کی اوسط سے 10 ہزار 99 رنز بنائے، 265 ایک روزہ میچوں میں 31 کی اوسط سے 7ہزار 249 رنز بنائے اور ٹی ٹوئنٹی میں 25 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 22 کی اوسط سے 442 رنز بنائے۔یونس خان نے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ڈومیسٹک کرکٹ میں پشاور، حبیب بینک، پشاور پینتھرز، ایبٹ آباد فالکنز کے علاوہ ساؤتھ آسٹریلیا، سرے، یارکشائر اور ناٹنگم شائر کیلئے بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔

یونس خان نے بطور بلے باز میدان میں آئے تو رنز کے انبار لگاتے چلے گئے، قیادت کا فریضہ سونپا گیا تو قومی ٹیم کو فتوحات کی راہ پر گامزن  کرنے کیلئے میدان میں اپنی جان لڑاتے نظر آئے۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان نے عالمی کرکٹ کے تین بڑے اعزازات ورلڈ کپ ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور چیمپئنزٹرافی جیسے ایونٹس بھی جیت رکھے ہیں اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی جیت کا سہرا بھی یونس خان کے سر جاتا ہے، یونس خان کی قیادت میں پاکستان نے 2009 میں ٹوئنٹی ورلڈکپ کا فائنل جیت کر قوم کو خوشیاں منانے کا موقع دیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم روز اول سے نامور بلے باز پیدا کرنے کے علاوہ مجموعی طور پرہمیشہ سے بیٹنگ کے شعبے میں مشکلات سے دوچار رہی ہے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس شعبے کی بہتری کیلئے کبھی خاص توجہ نہیں دی ۔ گزشتہ چند سال سے پاکستان میں غیر ملکی کوچز رکھنے کا رجحان بڑھا لیکن آئندہ دورہ انگلینڈ کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے بازوں کی خامیاں درست کرنے کیلئے پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز کو ذمہ داری دیکر کرکٹ بورڈ نے بہت اہم قدم اٹھایا ہے۔

پاکستان کے کرکٹرز جہاں قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں وہیں تعلیم کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے ، قومی ٹیم میں آنیوالے بیشتر نوجوان کھلاڑی چھوٹے اور پسماندہ علاقوں سے آتے ہیں اور ان کو اردو بھی کم سمجھ آتی ہے ایسے میں غیر ملکی کوچز کا تقرر وقت اور پیسے کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں ہے جبکہ اس کے برعکس یونس خان ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے ہیں اور ہر موسم اور ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے علاوہ کھلاڑیوں کے مزاج کے بارے میں بھی بخوبی جانتے ہیں،اس لئے امید ہے کہ یونس خان کی دوبارہ قومی ٹیم میں شمولیت کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے والوں کیلئے خوشیاں  لے کر آئیگی۔

Related Posts