قومی سلامتی پالیسی، کیا ملکی معیشت آئی ایم ایف کے پاس گروی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم  عمران خان نے آج قومی سلامتی پالیسی کے عوامی ورژن کے اجراء کی تقریب میں پالیسی کی دستاویز پر دستخط کیے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قومی سکیورٹی پالیسی بڑی محنت سے مرتب کی گئی اور صحیح معنوں میں سلامتی کو واضح کیا گیا۔

 خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے آئی ایم ایف اور ملکی معیشت کے متعلق جو گفتگو کی، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بھی بخوبی جانتی ہے کہ ملکی معیشت کس ڈگر پر چل نکلی ہے، کیا ملکی معیشت آئی ایم ایف کے ہاں گروی ہے؟ آئیے جائزہ لیتے ہیں۔

قومی سلامتی پالیسی اور ملکی معیشت

یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ قومی سلامتی سے کیا مراد ہے؟ دراصل یہ کسی قوم کا صرف زندہ رہنا ہی نہیں بلکہ اپنا معاشی، سیاسی اور قومی تشخص برقرار رکھتے ہوئے دیگر اقوام کے شانہ بشانہ وقار سے چلنا ہی قومی سلامتی کا ضامن ہوا کرتا ہے۔ غریب قوموں کو محفوظ نہیں کہا جاسکتا۔

اس بات کا برملا اعتراف کرنے والے وزیر اعظم نے آج قومی سلامتی پالیسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاشی حالات یہ ہوں کہ ہر تھوڑی دیر بعد آپ آئی ایم ایف کے پاس جائیں تو قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے۔ ماضی میں ملک معاشی طور پر مستحکم نہیں تھا۔

پی ٹی آئی حکومت اور آئی ایم ایف

ابتدا میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول کی سخت مخالف سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے اربوں ڈالر قرض کے حصول کیلئے بالآخر آئی ایم ایف کے در پر ہی دستِ سوال دراز کیا۔ وزیر اعظم عمران خان ایک صاف گو حکمران ہیں جنہوں نے برملا اس بات کا اعتراف کیا۔

آج وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف سب سے سستا قرض فراہم کرتا ہے۔ ہمیں مجبوری میں اس کے پاس جانا پڑا۔ شرائط ماننی پڑیں۔ اگر شرائط مانیں تو ملکی سلامتی متاثر ہوتی ہے۔ عوام پر بوجھ ڈالنا پڑ جاتا ہے۔ سب ترقی نہ کریں تو قوم غیر محفوظ ہوتی ہے۔

جان کا تحفظ ہی سلامتی نہیں

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قومی سلامتی پر جامع پالیسی کی تشکیل زبردست اقدام ہے۔ عسکری سکیورٹی قومی سلامتی کا صرف ایک پہلو کہا جاسکتا ہے۔ تمام پہلوؤں پر مشتمل جامع سلامتی پالیسی پر دستاویز کی تشکیل ایک احسن اقدام ہے۔

فوجی تحفظ کو مکمل سلامتی کیوں سمجھا گیا؟ یہ نکتہ سمجھاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد ابتدائی دور میں ملک کا ارتقاء غیر محفوظ ماحول میں ہوا، ہماری اپنے سے کئی گنا بڑے پڑوسی ملک سے جنگیں ہوئیں، جس سے فوجی سکیورٹی کوہی سلامتی کا ضامن سمجھا گیا۔

سلامتی پالیسی کی مزید وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نئی سکیورٹی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ سلامتی کی کئی جہتیں ہیں۔ حکومت یقین رکھتی ہے کہ ملکی سلامتی کا انحصار شہریوں کی سلامتی پر ہے۔ سلامتی پالیسی میں دیگر کئی پہلو بھی شامل ہیں۔ 

سلامتی پالیسی کے دیگر پہلو 

اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہقومی سلامتی پالیسی میں قومی ہم آہنگی اور لوگوں کی خوشحالی کو شامل کیاجانا چاہئے۔ بلا امتیاز بنیادی حقوق اور سماجی انصاف کی ضمانت دی جائے۔ قوم کی وسیع صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانے کیلئے اچھے نظم و نسق کو بھی فروغ دینا ہوگا۔

Related Posts