ملک بچاناہے تو حکمرانوں کو مزید دن نہیں دےسکتے، مولانا فضل الرحمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

maulana fazlur rehman
پی ڈی ایم کا کل ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کا فیصلہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہنا ہے کہ ہم ملک کو بچاناچاہتے ہیں اور ملک کو بچانے آئے ہیں لہٰذا ملک بچانا ہے تو حکمرانوں کو مزید دن نہیں دے سکتے، جتنے دن دیں گے تو پاکستان اس حساب سے گرتا جائے گا۔

سربراہ جمعیت جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں کہنا تھا کہ میرےلیے تکلیف دہ مرحلہ تھا جب کارکن بارش میں بھیگ رہے تھے۔ بارش میں کارکنوں کی استقامت کوسلام پیش کرتاہوں، یہ بارش حکمرانوں کے لیے بھی ایک پیغام تھا کہ یہ اجتماع تماش بینوں کا اجتماع نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ ملک اس وقت مالیاتی بحران کا شکار ہے، اگر اگلا بجٹ بھی نااہل حکمرانوں کے سپرد کر دیا گیا تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا، ایک سال میں 3 بجٹ پیش کرکے محصولات کا ہدف حاصل نہیں کر سکے، اگر اگلا بجٹ یہ پیش کریں گے تو ہماری معیشت کا جہاز سمندر میں غرق ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان حکمرانوں کا بوجھ برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے۔ ملک کا بہت نقصان ہوگیا، مزید نقصانات کے متحمل نہیں ہو سکتے،موجودہ حکمرانوں کوایک دن بھی برداشت نہیں کرسکتے، ناکام حکومت کوگرانے کے لیے ہم یہ مشقت برداشت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بارش سے پریشان شرکائے آزادی مارچ کے لیے وزیر اعظم کا اہم اقدام

انہوں نے سیرت کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 12 ربیع الاول کو آزادی مارچ کو سیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کریں گے،ہم نے اپنی نسبت آقائے دو عالم ﷺکے ساتھ کردی ہے، خوف اور تزلزل ان کے قریب سے بھی نہیں گزری اور انہوں نے کہا تھا کہ خوف اور ایمان دونوں اکٹھے نہیں رہ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سویت یونین کے مقابلے کا نہیں، وہ دنیا کی بڑی طاقتوں میں سے ایک تھا تاہم وہ جہاد افغانستان میں اقتصادی ناکامی کی وجہ سےٹوٹ گیا اور آج ہم بھی اس ہی صورتحال سے گزر رہے ہیں،جتنے دن بھی ان نااہل حکمرانوں کو ملیں گے ہم اتنے مزید نیچے گرتے چلے جائیں گے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف موجودہ حکومت کی خواہش پر ریفرنس چل رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اس حکومت کے مفاد کے خلاف فیصلے دیے تھے، یہاں یکطرفہ احتساب نہیں چلے گا۔ آپ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینا ہو گا۔ یہ ملک ہمارا ہے اور قوم انصاف کی بالادستی چاہتی ہے۔

انہوں نے حکومتی دعوؤں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں نوکریاں دور کی بات، حکومت نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ پچاس لاکھ گھر گرائے گئے اور ایک نیا گھر نہیں بنایا، 400 اداروں کو ختم کرنے کی بات کی گئی جس سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کے ساتھ ناروا سلوک ہوا لیکن ہمارا دفتر خارجہ اس حوالے سے خاموش ہے۔ سفارت خانوں کو اپنی حکومت کی جانب سے تحفظ بھی حاصل نہیں ہے، کس طرح لوگ باہر جاکر ملک کی خدمت کریں گے؟

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘سپریم کورٹ بار کے وکلا نے مارچ میں شرکت کرکے تائید سے نوازا جس پر ان کا شرک گزار ہوں،ان کا کہنا تھا کہ ‘وکلا کی شرکت نے ثابت کردیا کہ مارچ قانونی لحاظ سے بھی جائز ہے۔

سربراہ جے ہو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ 9 نومبر کو شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش ہے، اسی روز ہم کرتارپور کوریڈور کا افتتاح کررہے ہیں، حج پر اخراجات 5 لاکھ روپے کردیئے گئے اور سکھوں کے لئے پاکستان میں انٹری مفت ہوگی، حکومت کی پالیسیوں میں تضاد ہے۔

Related Posts