بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ 29 جون کو پیش کیا جائے گا، میئر وسیم اختر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ex Mayor Wasim Akhtar ruled over KMC after resignation

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ برائے سال 2020-2021ء، 29 جون کو پیش کیا جائے گا اور کونسل سے اس کی باقاعدہ منظوری لی جائے گی، بجٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کو بجٹ میں شامل کرلیا گیا ہے لیکن اس کے لئے ہمیں اضافی فنڈز درکار ہوں گے تاکہ فنڈز ملنے کے بعد ملازمین کو اضافی شدہ رقم ادا کی جاسکے۔یہ بات انہوں نے بجٹ دستاویزات کو حتمی شکل دینے کے لئے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

میئر کراچی نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس کن ہے کہ حکومت سندھ نے کے ایم سی کی جانب سے بھیجی گئی کسی بھی ترقیاتی اسکیم کو منظور نہیں کیا اور کراچی میں اگلے سال ترقیاتی کام نہیں ہوسکیں گے، میئر کراچی نے کہا کہ شہر پہلے ہی مسائل کا شکار ہے اور آئندہ مالی سال میں ترقیاتی اسکیموں کی عدم منظوری کے باعث مسائل میں مزید اضافہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور محکمہ موسمیات بار بار یہ وارننگ جاری کر رہا ہے کہ اس سال مون سون کی بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی اور اربن فلڈ کا خطرہ ہے اس لئے برساتی نالوں کی صفائی کرلی جائے لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ نے نہ تو کوئی فنڈز جاری کئے اور نہ ہی برساتی نالوں کی صفائی کا عمل شروع ہوسکا ہے۔

کے ایم سی یہ استطاعت نہیں رکھتی کہ وہ اپنی ریسورسز سے برساتی نالوں کو صاف کرسکے اس لئے ضروری ہے کہ حکومت سندھ فوری فنڈز جاری کرے ، میئر کراچی نے کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں یہ بھرپور کوشش کی گئی ہے کہ ان ترقیاتی اسکیموں کو ترجیح دیں جن کا تعلق براہ راست مفاد عامہ سے ہو۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت زیادہ تر ایسی ترقیاتی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئی ہیںجس سے شہریوں کو خاصی حد تک ریلیف ملے گا، میئر کراچی نے کہا کہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے اور غیر ترقیاتی اخراجات کو گزشتہ سالوں کی نسبت اگلے مالی سال میں مزید کم کرکے فنڈز ترقیاتی اسکیموں میں منتقل کئے گئے ہیں۔

میئر کراچی نے کہا کہ اس سال سالانہ ترقیاتی پروگرام کا صرف ایک کوارٹر 625 ملین روپے کے ایم سی کو ملے ہیں اور بقیہ تین کوارٹرز کی رقم حکومت سندھ نے کے ایم سی کو نہیں دی جس کے باعث کئی ترقیاتی منصوبے نامکمل ہیں ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے اگلے مالی سال کے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے تاکہ انہیں پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

مزید پڑھیں:سندھ حکومت کراچی کو دے نہیں سکتی تو مانگنا بھی بند کرے، جمال صدیقی

میئر کراچی نے حکومت سندھ کی جانب سے بلدیاتی اداروں کے فنڈز مزید کم کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلے ہی بلدیاتی ادارے متعدد مسائل کا شکار ہیں اور اب فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث مزید مسائل کا شکار ہوں گے اور ملازمین کی تنخواہیں اور ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پنشن اور بقایا جات کی ادائیگی کے لئے بھی بلدیاتی اداروں کے پاس فنڈز نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ شہر کے بلدیاتی اداروں کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل کیا جائے اور انہیں ان کی ضروریات کے مطابق فنڈز فراہم کئے جائیں۔

Related Posts