یوم استحصال:بھارت خطے میں تنہا ہوگیا ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ہندوستان کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور فوجی محاصرے اور مواصلات کی ناکہ بندی مسلط کاایک سال پورا ہونے پر پاکستان نے یوم استحصال منایا۔ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ ہندوستان نے ایک اسٹریٹجک غلطی کی ہے اس کے بعد سے صورتحال میں بدلاؤ آیا ہے۔

بھارت نے اس غلط فہمی پر کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو تبدیل کردیا کہ پاکستان اوردنیا سے بھرسے کوئی اعتراض نہیں آئیگا لیکن اس کے برعکس مسئلہ کشمیر زیادہ عالمگیریت اختیار کر گیا ہے اور پوری دنیا کے فورمز میں اس پر بحث کی جارہی ہے۔

اقوام متحدہ نے ایک سال میں اس معاملے پرتین بار بحث کی ہے ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کشمیر میں جاری مظالم پرخدشات کا اظہار کیا ہے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھارت کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔

ہندوستان کو یہ غلط فہمی تھی کہ اسے کسی قسم کے رد عمل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔ دراصل لداخ میں پیش قدمی روکنے کے بعد چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات خراب ہوگئے تھے اوراس کے بعد بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں تناؤ نے بھارت کی نیندیں اڑادی ہیں، بنگلہ دیش کے ساتھ بھی تعلقات میں خرابی کے بعد ہندوستان اس خطے میں اب مزید الگ تھلگ ہوگیا ہے۔

کشمیر اور فلسطین کے مسائل کے درمیان مماثلت ہے، جیسے اسرائیل نے مغربی کنارے غیر قانونی بستیاں آباد کیں اسی طرح ہندوستان اسرائیل کے نقش قدم پر چل کر کشمیر میں غیر قانونی آباد کاری کو فروغ دے رہا ہے۔کشمیر میں اب بھی 8لاکھ ہندوستانی فوجیں موجود ہیں اور مقبوضہ وادی میں بڑے پیمانے پر مظالم بلا روک ٹوک جاری ہیں۔

انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزیوں اور دبائو کے باوجود بھارت کشمیریوں کو سرخم تسلیم کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے میں ناکام رہا ہے اور اب وہ اس سے مزید آگے نہیں بڑھ سکتاکیونکہ اب مزید ظلم و ستم کشمیری عوام کے عزم و ہمت کو مزید بلند کریگا جس سے آزادی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

تمام پاکستانی اپنے ذاتی و گروہی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر متحد ہیں ،جنگ کبھی بھی کسی مسئلے کاحل نہیں ہوتی بلکہ سیاسی جدوجہد ہی واحد آپشن ہے۔ جیسے جیسے ایک سال گزر گیا ، پاکستان کو اپنی سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرنے اور ہندوستان کو حل کی طرف دھکیلنے کی ضرورت ہے۔

بھارت وزیراعظم کواب بھی ایسا لگتا ہے کہ ان کی پالیسیاں درست ہیں اس لئے وہ مزید ایک قدم آگے بڑھ کر ایودھیا میں منہدم بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ وقتی طور پر نریندر مودی کو ایسا لگ سکتا ہے کہ وہ کامیاب ہوچکے ہیں لیکن بھارت کی مذموم کارروائیاں  جلد ناکامی کے ساتھ ہی ختم ہوجائینگی۔

Related Posts