کراچی کی گنتی کم کرنے کا تنازع

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تازہ ترین قومی مردم شماری میں پاکستان کی آبادی کی مبینہ کم گنتی نے، خاص طور پر کراچی میں تنازع کو جنم دیا ہے اور پہلے سے ہی پریشان حال حکومت کے لیے ایک اور چیلنج کھڑا کردیا ہے۔

اس حوالے سے تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب یہ انکشاف ہوا کہ مردم شماری کا عمل 90 فیصد مکمل ہونے کے ساتھ کراچی کی آبادی میں تقریباً 15 فیصد کمی ہوئی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی آبادی 15.85 ملین ہے، جو 2017 کی مردم شماری کے اعداد و شمار سے بھی ایک فیصد کم ہے۔

ماہرین مردم شماری کے ان نتائج کی صحت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ کراچی کی آبادی کم نہیں ہوسکتی اور نہ ہی جمود کا شکار رہ سکتی ہے کیونکہ یہ ملک کے مختلف حصوں سے لوگوں کی مسلسل نقل مکانی کی وجہ سے افزائش کا ہی سامنا کر رہا ہے۔ متعدد ذرائع بتاتے ہیں کہ پورے ملک کی آبادی 233 ملین ہے، جو 213.2 ملین کی سابقہ سرکاری گنتی سے 9 فیصد زیادہ ہے، جس میں کشمیر اور گلگت بلتستان بھی شامل ہیں۔

قومی مردم شماری آئینی طور پر لازمی ہے اور وسائل کی تقسیم، انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں، ملازمتوں کے کوٹے اور پالیسی پلاننگ کے لیے بہت زیادہ مضمرات رکھتی ہے۔ مردم شماری یکم مارچ کو شروع ہوئی اور اس عمل میں 120,000 سے زیادہ شمار کنندگان (اہلکاروں) نے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیبلٹس اور جیو ٹیگنگ کا استعمال کیا۔

حقیقت یہ ہے کہ مردم شماری کا عمل پوری دنیا میں ہی ہوتا ہے اور پاکستان کی طرح دنیا بھر میں اس میں پیچیدگیاں اور تنازعات سر اٹھاتے ہیں اور مختلف حوالوں سے لوگوں میں خدشات کو جنم دیتے ہیں۔ جہاں تک کراچی کی آبادی کی کم گنتی کا معاملہ ہے تو اس کے پس پردہ مختلف عوامل ہیں، جن میں غیر تربیت یافتہ عملہ اور مردم شماری کے پراسس میں کچھ تیکنیکی خامیوں کا بھی عمل دخل ہے۔

کراچی میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرنے سے سیاسی فضا خاصی کشیدہ ہوگئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مردم شماری پر جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی بھی تحفظات کا اظہار کر رہی ہے۔

اگر نئی مردم شماری کے اعداد و شمار فائنل ہوگئے تو آبادی میں واضح کمی کی وجہ سے کراچی کو قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔

چنانچہ اس تمام پس منظر میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی وفاقی حکومت کو اپنے اتحادیوں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا ہے، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے لیے وزیر اعظم کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔

تمام وزرائے اعلیٰ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں پی بی ایس کے مردم شماری کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی حکومت کے اہم اتحادیوں میں سے ہے، وہ اپنے تحفظات نظر انداز کرنے کی شکایت کرتی رہی ہے۔ اگر کل مردم شماری کی منظوری دی جاتی ہے تو ہمیں دیکھنا ہے کہ دوسری اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم پی کا کیا رد عمل ہوتا ہے اور پی پی پی کا موقف کیا ہوگا۔

Related Posts