اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ حل طلب کام حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں اور سمجھ میں نہیں آتا حکومت کیا کر رہی ہے۔

وفاقی دارالحکومت کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں  اٹارنی جنرل آفس ملازمین کے الاؤنس کے حصول کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز نے کی۔

درخواست کی سماعت کے دوران  اٹارنی جنرل آفس کے ملازمین کے نمائندہ زائد احمد اور امتیاز احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ وفاق کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ثقلین شاہ بھی  عدالت میں پیش ہوئے۔

اٹارنی آفس کے ملازم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو الاؤنس ملتا ہے جس پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا عہدہ آئینی ہے۔

ملازم نے کہا کہ اسی نوعیت کا ایک کیس سپریم کورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہے جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہر ادارے کو الاؤنس چاہئے۔لوگ ذلیل ہو رہے ہیں اور حکومت کو شرم نہیں آرہی۔

تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی  30 لاکھ ہے اور عوام کو ڈسٹرکٹ عدالتیں میسر نہیں ہیں۔پراسیکیوشن ڈپارٹمنں بھی موجود نہیں۔

عدالت نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آتا حکومت کر کیا رہی ہے۔ حل طلب کام حکومت کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ بعد ازاں سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے ملک میں گندم کے بحران پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر حکومت، وزیر اعلیٰ پنجاب، جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار سے جواب طلب کرلیا۔

 جسٹس عامر فاروق نے  گزشتہ روز ملک میں گندم بحران کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں:  گندم کے بحران پرجہانگیر ترین اور خسرو بختیار کو نوٹس جاری

Related Posts