ٹک ٹاک پر پابندی، سیکیورٹی کیلئے کہیں انٹرنیٹ بند کرنا نہ پڑ جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹک ٹاک پر پابندی، سیکیورٹی کیلئے کہیں انٹرنیٹ بند کرنا نہ پڑ جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ
ٹک ٹاک پر پابندی، سیکیورٹی کیلئے کہیں انٹرنیٹ بند کرنا نہ پڑ جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سیکیورٹی کیلئے تو انٹرنیٹ بند کرنا پڑے گا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ججز بینچ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کی جس کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک ہے کیا چیز؟

اسلام آباد ہائی کورٹ کو وکیل نے آگاہ کیا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئرنگ کا پلیٹ فارم ہے جس پر لوگ مختلف قسم کی ویڈیوز پوسٹ کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا سوشل میڈیا ایپ پر سیکیورٹی کے پس منظر میں پابندی لگائی گئی ہے؟

ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کے پس منظر میں تو پورا انٹرنیٹ بند کرنا پڑ جائے گا اور اگر کوئی جرم موٹر وے پر ہوا ہو تو کیا ساری موٹر وے ہی بند کردیں گے؟ کیا یہ کوئی درست طریقہ ہے؟

ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست شہری اشفاق جٹ نے دی جس میں سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیکریٹری کابینہ ڈویژن اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین کو فریق بنایا گیا ہے۔

پابندی کے خلاف درخواست گزار کا مؤقف یہ ہے کہ ٹک ٹاک پر 6 روز قبل پابندی قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر غیر قانونی طور پر لگائی گئی، کوئی واضح حکم جاری نہیں کیا گیا اور ایک پریس ریلیز جاری کرکے یہ اقدام اٹھایا گیا

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ دفعہ 37 (1) پیکا ایکٹ کے تحت ٹک ٹاک سمیت کسی بھی ایپ کو عارضی طور پر معطل نہیں کیا جاسکتا، ادارے نے حکومت اور وفاقی کابینہ سے منظوری لیے بغیر ٹک ٹاک پر پابندی لگائی۔

عدالت میں درخواست گزار نے استدعا کی کہ ٹک ٹاک نے پیکا ایکٹ کے خلاف جا کر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی، اِس لیے پابندی فی الفور ختم کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ مواد کے غیر اخلاقی یا اخلاقی ہونے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟ کیا پیکا 2016ء کی شق 37 کے تحت پی ٹی اے میں کوئی رولز موجود ہیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے رولز فریم نہ ہونے سے آگاہ کیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پابندی کے خلاف ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ پی ٹی اے کے خلاف کارروائی شروع کی جائے، بعد ازاں پی ٹی اے اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کیے اور آئندہ سماعت کیلئے حاضری کا حکم دیا۔ 

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک پر عائد پابندی کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج

Related Posts