کیا مہنگائی سے امریکی صدر کی راتوں کی نیند حرام ہوگئی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

واشنگٹن: دُنیا کی سپر پاور کہلانے والے ملک کے صدر جو بائیڈن کے دن کا چین اور راتوں کی نیند مہنگائی کے باعث حرام ہوگئی ہے۔ امریکا میں مہنگائی نے 48 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکا میں 1974 کے بعد پہلی بار مہنگائی عروج پر پہنچ گئی۔ ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ افراطِ زر کنٹرول کرنے کیلئے فیڈرل ریزرو شرحِ سود میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ روس یوکرین جنگ کے بعد پوری دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں آگئی ہے۔ 

روس یوکرین جنگ اور مہنگائی

بین الاقوامی معیشت پر نگاہ رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ دونوں ممالک کی درآمدات اور برآمدات پر تشویشناک اثرات مرتب کر رہی ہے جس سے عالمی سطح پر مہنگائی بڑھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین پر پہلی مرتبہ حملہ کرنے کا ذمہ دار روس ہے تاہم امریکا اور دیگر اتحادی ممالک یوکرین کو ہتھیار فراہم کرکے اس جنگ کو مسلسل ہوا دے رہے ہیں جس کا اثر خود ان ممالک کو بھی بھگتنا پڑ رہا ہے۔ 

امریکا میں مہنگائی

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا میں 2017 میں مہنگائی کی شرح 2.13 فیصد، 2018 میں 2.44 فیصد، 2019 میں 1.81 فیصد جبکہ 2020 میں 1.23 فیصد رہی یعنی مہنگائی میں اضافے کی بجائے کمی ریکارڈ کی گئی۔

تاہم گزشتہ 2 برس امریکیوں کی نیندیں حرام کر گئے۔ سال 2021 کے دوران مہنگائی کی شرح 7 فیصد کے لگ بھگ رہی جبکہ اپریل 2022 کو اختتام پذیر ہونے والے گزشتہ 12 ماہ کیلئے مہنگائی 8.3فیصد رہی۔

مارچ 2021 سے لے کر مارچ 2022 تک توانائی کے شعبے میں 32 فیصد، تیل کی قیمت میں 70.1 فیصد، گیسولین 48 فیصد، بجلی 11.1 فیصد اور قدرتی گیس کی قیمت میں 21.6 فیصد اضافہ ہوا۔ 

مہنگائی اور صدر جو بائیڈن

رواں برس کے آغاز یعنی جنوری 2022 کے دوران فاکس نیوز کے رپورٹر پیٹر ڈوسی نے صدر جو بائیڈن سے سوال کیا کہ کیا آپ کے خیال میں وسط مدتی انتخابات سے قبل مہنگائی سیاسی مسئلہ قرار دی جاسکتی ہے؟

بظاہر یہ ایک عام سا سوال تھا، پھر بھی صدر جو بائیڈن نے طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ مہنگائی بہت بڑا اثاثہ ہے اور پھر بڑبڑاتے ہوئے صحافی کو ایک نازیبا لفظ سے نوازا اور بے وقوف بھی کہا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کا 4 ماہ قبل کہنا تھا کہ امریکا میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر ہے جس سے صدر جو بائیڈن کی عوامی مقبولیت کو نقصان پہنچا۔

اتفاق سے صدر جو بائیڈن کےالفاظ سامنے کے مائیکرو فون پر ریکارڈ ہو گئے جس کی یقینی طور پر امریکی صدر کو خبر نہیں تھی۔ مذکورہ صحافی پیٹر ڈوسی کا ایک انٹرویو کے دوران ہنستے ہوئے کہنا تھا کہ کسی نے تاحال اس حقیقت پر تفتیش نہیں کی۔ 

Related Posts